رسائی کے لنکس

صدارتی انتخابات: اہل امریکی مسلمان ووٹروں کی کُل تعداد 10 لاکھ


مشی گن
مشی گن

واشنگٹن میں قائم تنظیم، ’کونسل آن امریکن اسلامک رلیشنز (کیئر)‘ نے رائے عامہ کی ایک جائزہ رپورٹ مرتب کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ مسلمان امریکی ووٹروں میں سے 86 فی صد کے نام درج ہوچکے ہیں، جو اس سال ووٹ دینے کا سوچ رہے ہیں

آٹھ نومبر کے امریکی انتخابات کے لیے 10 لاکھ سے زائد امریکی مسلمان ووٹروں کے نام درج ہیں۔ اُن کے ووٹ کا ایسی ریاستوں میں اثر پڑ سکتا ہے جہاں وہ بڑی تعداد میں مقیم ہیں۔ بدھ کے روز مسلمانوں کے وکلا نے بتایا کہ اُن علاقوں میں جہاں کانٹے کا مقابلہ ہے، ووٹر زیادہ سرگرم دکھائی دیتے ہیں۔

’یو ایس کونسل آف مسلم آرگنائزیشنز‘ نے، جو مسلمانوں کی تائید کرنے والی دو درجن تنظیموں کا مجموعہ ہے، بتایا ہے کہ اُس کی جانب سے ایک سال تک ’ون ملین ووٹرز‘ کا نعرہ لگایا گیا جس مہم کے دوران مقررہ ہدف سے زیادہ ووٹروں کے نام درج کیے گئے۔ اور یوں، سنہ 2012 کے صدارتی انتخابات کے مقابلے میں مسلمان ووٹروں کی تعداد دوگنی ہوگئی ہے۔

گروپ کے سکریٹری جنرل، اسامہ جمال نے کہا ہے کہ ’’ہم سمجھتے ہیں کہ ہم 10 لاکھ کے ہدف سے آگے چلے گئے ہیں۔ ہم مساجد، اسکولوں اور کمیونٹی کی تقریبات میں برادری کو متحرک کرنے کی مہم چلایا کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اِس سال ہم نے یہ کامیابی حاصل کی‘‘۔

واشنگٹن میں قائم تنظیم، ’کونسل آن امریکن اسلامک رلیشنز (کیئر)‘ نے رائے عامہ کی ایک جائزہ رپورٹ مرتب کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ مسلمان امریکی ووٹروں میں سے 86 فی صد کے نام درج ہوچکے ہیں، جو اس سال ووٹ دینے کا سوچ رہے ہیں۔ جمال نے کہا کہ امکان اس بات کا ہے کہ اس سال مسلمان ووٹر انتخابی تاریخ سے قبل ہی اپنا ووٹ دے دیں گے۔

’ایک ملین ووٹرز‘ کی مہم کا آغاز گذشتہ دسمبر میں کیا گیا، جب ری پبلیکن امیدوار، ڈونالڈ ٹرمپ نے تارکین وطن مسلمانوں کی امریکہ میں آمد پر مکمل بندش کا مطالبہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں ملک بھر کی زیادہ تر مسلمان برادری میں خوف کی ایک لہر پیدا ہوئی۔

مسلمان امریکی برادری زیادہ تر عرب اور جنوبی ایشیا کے تارکینِ وطن پر مشتمل ہے، جو تاریخی طور پر قلیل تعداد میں ووٹ ڈالتے رہے ہیں، اور شاذ و نادر ہی یکمشت حیثیت میں ووٹ دیا ہے۔ تاہم، مسلمانوں کی وکالت کے گروپوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی باتوں کی وجہ سے برادری میں ایک تحرک پیدا ہوا۔

’کیئر‘ کے انتظامی سربراہ، نہاد اود کے بقول، ’’عام طور پر میں امیدواروں کا شگرگزار نہیں ہوتا۔ لیکن، اس بار برادری کو جنجھوڑنے میں ادا کردہ کردار پر، میں ٹرمپ کا مشکور ہوں۔ مسلمان برادری نے اس پروپیگنڈے کی گرمائش اور اثر قبول کیا، لیکن اب وہ ووٹ دینے کی اہمیت سے بخوبی واقف ہوچکے ہیں‘‘۔

’پیو رسرچ سینٹر‘ کے مطابق، امریکہ میں مقیم مسلمانوں کی کُل تعداد 33 لاکھ ہے، جو امریکی آبادی کا بمشکل ایک فی صد ہے۔ تقریباً 15 لاکھ مسلمان ووٹ دینے کے اہل ہیں۔

XS
SM
MD
LG