پاکستان اور افغانستان کے عہدیداروں کی ایک ملاقات میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ مشترکہ اقتصادی کمیشن کا دسواں اجلاس 26 اور 27 اگست کو اسلام آباد میں منعقد ہو گا۔
پاکستانی وزارت خزانہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اسلام آباد میں افغان سفیر جانان موسیٰ زئی نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے بدھ کی شام ملاقات کی جس میں پاک افغان مشترکہ اقتصادی کمیشن کے اجلاس سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاکستان کے وزیر خزانہ نے مشترکہ اقتصادی کمیشن کے اجلاس سے قبل دونوں ملکوں کے عہدیداروں کے درمیان ایک ابتدائی ملاقات کی تجویز بھی دی ہے تاکہ اقتصادی تعاون سے متعلق تکنیکی پہلوؤں کا جائزہ لے کر اُنھیں حتمی شکل دی جائے۔
اسحاق ڈار نے افغان سفیر کو بتایا کہ ان کے ملک نے اس ضمن میں تیاری شروع کرتے ہوئے اقتصادی امور ڈویژن کے سیکرٹری کو گزشتہ اجلاس میں ہونے والے فیصلوں پر پیش رفت اور مختلف منصوبوں پر کام کی رفتار کا جائزہ لینے کی ہدایت کر دی ہے۔
مشترکہ اقتصادی کمیشن کے اجلاس میں پاکستانی وفد کی سربراہی وزیر خزانہ اسحاق ڈار جب کہ افغان وفد کی قیادت ان کے افغان ہم منصب اکلیل احمد حکیمی کریں گے۔
بیان کے مطابق افغان سفیر نے پاکستانی وزیر خزانہ کو بتایا کہ افغانستان نے اپنے ہاں سے گزر کر وسطی ایشیا جانے والے پاکستانی تجارتی سامان پر عائد 110 فیصد کسٹم زر ضمانت اور 25 ٹن سامان پر 100 ڈالر بطور ٹیکس وصولی کو ختم کر دیا ہے اور اس ضمن میں باقاعدہ نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ پاکستانی تجارت میں اضافے میں مدد ملے گی۔
پاکستان بھی اپنے ہاں سے ہو کر جانے والی افغان تجارتی اشیا پر ایسے اخراجات حذف کر چکا ہے۔
دونوں ملکوں کے مابین تعلقات میں حالیہ مہینوں میں ماضی کی نسبت بہتری دیکھنے میں آئی ہے اور سیاسی و تجارتی شعبوں کے علاوہ سکیورٹی کے امور پر بھی تعاون میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
پاکستان کا موقف ہے کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان خود اس کے اپنے مفاد میں ہے اور وہ جنگ سے تباہ حال اس ملک میں ترقی و تعمیر نو کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے مضبوط اور مستحکم تعلقات باہمی طور پر سودمند ہیں اور ان سے علاقائی امن و تجارت اور اقتصادی مواقع کو فروغ ملے گا۔