رسائی کے لنکس

"اہم طالبان کمانڈر علاقے چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں“


"اہم طالبان کمانڈر علاقے چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں“
"اہم طالبان کمانڈر علاقے چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں“

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں، سوات اور مالاکنڈ میں پاکستانی فوج کی کامیاب کارروائیوں نے کئی اہم طالبان کمانڈروں کو پاکستان اور افغانستان سے فرار ہونے پر مجبور کردیا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ جب سے پاکستان میں ایک جمہوری حکومت وجود میں آئی ہے افغانستان کے ساتھ ان کے ملک کے تعلقات میں ڈرامائی تبدیلی آئی ہے۔

وزیر خارجہ قریشی نے ان خیالا ت کا اظہار پیر کو سہ فریقی مذاکرات کے اختتام پر ترک اور افغان ہم منصوبوں کے ساتھ استنبول میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ترکی میں ہونے والا یہ اجلاس کابل اور اسلام آباد کے درمیان غلط فہمیوں کو دور کرنے کی ایک کوشش تھی۔

اس موقع پر جب افغان وزیر خارجہ زلمے رسول سے پوچھا گیا کہ کیا طالبان کی قیادت نے پاکستان میں پناہ لے رکھی ہے تو اُن کا کہنا تھا کہ ”پاکستان نے قیام امن کی کوششوں کی حمایت کی ہے اور افغانستان پاکستان کے ساتھ مل کر افغان مسئلے کا ایک پرُامن حل تلاش کرے گا“۔

افغان صدر کرزئی اور پاکستانی وزیراعظم گیلانی (فائل فوٹو)
افغان صدر کرزئی اور پاکستانی وزیراعظم گیلانی (فائل فوٹو)

افغانستان میں بھارت کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ قریشی نے کہا کہ اس وقت ”حالات بدل“ چکے ہیں۔ اُن کے بقول پچھلے دو سالوں کے دوران پاک افغان سیاسی تعلقات میں بہتری آئی ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان خفیہ معلومات کے تبادلے میں بھی اضافہ ہوا ہے جب کہ افغانستان اور پاکستان کی فوجی قیادتوں کے مابین ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ ماضی کے باہمی شکوک شبہات کے برعکس وزیر خارجہ قریشی کے بقول افغانستان اور پاکستان کئی معاملات پر اب ہم آہنگی کے ساتھ اور مل کرکام کر رہے لہذاہم ایک بدلتی ہوئی صورت حال کو دیکھ رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG