رسائی کے لنکس

میجر جنرل کے قافلے پر حملے کے خلاف مذمتی قرارداد منظور


وزیر مملکت برائے پارلیمانی اُمور شیخ آفتاب احمد نے قرار داد پیش کی جس میں کہا گیا کہ یہ منتخب ایوان پاکستانی فوج کی بھر پور حمایت کرتا ہے۔

پاکستانی پارلیمان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی نے ملک کے شمال مغربی ضلع دیر بالا میں فوجی قافلے پر حملے میں میجر جنرل ثنا اللہ خان سمیت تین فوجیوں کی ہلاکت کے خلاف منگل کو ایک متفقہ مذمتی قرار داد منظور کی ہے۔

وزیر مملکت برائے پارلیمانی اُمور شیخ آفتاب احمد نے قرار داد پیش کی جس میں کہا گیا کہ یہ منتخب ایوان پاکستانی فوج کی بھر پور حمایت کرتا ہے۔

گزشتہ اتوار کو دیر بالا میں میجر جنرل ثنا اللہ خان کے قافلے کو بارودی سرنگ سے نشانہ بنایا گیا، جس میں اُن کے علاوہ لیفٹیننٹ کرنل توصیف اور لانس نائیک عرفان بھی ہلاک ہو گئے تھے۔

قرارداد میں بارودی حملے کا نشانہ بننے والے افسران اور جوانوں کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار بھی کیا گیا۔

اس حملے کے خلاف پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے پیر کو اپنے تحریری بیان میں کہا تھا کہ کسی کو یہ بدگمانی نہیں ہونی چاہیئے کہ وہ زبردستی اپنی شرائط فوج سے منوا سکے گا۔

پاکستانی فوج کے اعلٰی افسر کی اس حملے میں ہلاکت کے بعد طالبان اور حکومت کے درمیان مجوزہ مذاکرات کی کوششوں کو بھی بظاہر نقصان پہنچا ہے۔

رکن قومی اسمبلی عثمان خان ترکئی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ فوج کے اعلٰی افسر کے قافلے پر حملے کے فوراً بعد مذمتی قرار داد منظور کی جانی چاہیئے تھی۔

’’اس میں تاخیر ضرور ہوئی ہے۔۔۔ بہر حال فوج اور حکومت ایک دوسرے سے الگ نہیں ہے۔ ہم سارے اس ملک کے لیے امن چاہتے ہیں۔‘‘

رواں ماہ وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت پارلیمان میں موجود سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے اجلاس میں دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے تمام فریقوں سے مذاکرات پر اتفاق کیا گیا تھا، لیکن تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ بات چیت کا یہ عمل کب اور کیسے ممکن ہو سکے گا۔

اُدھر پشاور ہائی کورٹ نے صوبہ خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت سے کہا ہے کہ وہ سوات سمیت مالاکنڈ ڈویژن کے اضلاع سے فوج واپس بلانے سے قبل اُن علاقوں میں متبادل نظام کو وضع کرے۔

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ دوست محمد خان نے منگل کو ایک مقدمے کی سماعت کے دوران کہا کہ موجودہ حالات میں سوات اور اس سے ملحقہ اضلاع سے فوج واپس بلانے سے خلا پیدا ہو سکتا ہے اس لیے صوبائی حکومت سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے انتظامات مکمل کرنے کے بعد ہی کوئی بھی فیصلہ کرے۔

خیبر پختونخواہ حکومت نے حال ہی میں کہا تھا کہ مالاکنڈ ڈویژن سے فوج کی واپسی کے پہلے مرحلے میں سوات سے ملحقہ اضلاع بونیر اور شانگلہ سے فوج کا انخلا ہو گا۔
XS
SM
MD
LG