رسائی کے لنکس

پاکستان کا دورہ ’’مفید‘‘ رہا: بھارتی وزیر خارجہ


بھارتی وزیر خارجہ کرشنا
بھارتی وزیر خارجہ کرشنا

پُرخلوص خواہش ہے کہ ہم ایک مستحکم، پُرامن ترقی پسند پاکستان کو اپنے ہمسایہ ملک کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ پورے خطے کے لیے بہت اہم ہوگا

بھارت کے وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے پاکستان کے اپنے تین روزہ دورے کو ’’مفید‘‘ قرار دیا ہے۔

دورے کے آخری روز اتوار کو لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت ویزوں کے اجراء میں نرمی اورثقافتی تبادلوں کے معاہدوں پردستخط کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جن سے دوطرفہ خوشگوار تعلقات قائم کرنے کی کوششوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

’’یہ میری، وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ اور بھارت کے عوام کی بھی پُرخلوص خواہش ہے کہ ہم اپنے ہمسائے کے طور پر پاکستان کو ایک مستحکم، پُرامن اور ترقی پسند ملک دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ پورے خطے کے لیے بہت اہم ہوگا۔‘‘


وزیر خارجہ حنا ربانی کھر بھارتی ہم منصب کا خیر مقدم کررہی ہیں۔
وزیر خارجہ حنا ربانی کھر بھارتی ہم منصب کا خیر مقدم کررہی ہیں۔

اُنھوں نے اسلام آباد میں ہفتہ کو پاکستانی ہم منصب حنا ربانی کھر کے ہمراہ پاک بھارت کمیشن کے اجلاس کی مشترکہ سربراہی کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔

وزیر خارجہ کرشنا نے اتوار کی شام بھارت واپس جانے سے قبل لاہور میں پنجاب کے وزیر اعلٰی شہباز شریف اور گورنر لطیف کھوسہ سے الگ الگ ملاقاتوں کے علاوہ صوبائی دارالحکومت میں بعض تاریخی مقامات کی سیر بھی کی۔

مینارِ پاکستان کے دورے کے موقع پر گفتگو میں اُنھوں نے ایک بار پھر قریی دوطرفہ تعلقات استوار کرنےکی ضرورت پر زور دیا۔

’’مجھے یقین ہے کہ بھارت اورپاکستان دو خومختار ملک ہوتے ہوئے اچھے ہمسایوں کی طرح امن کے ساتھ رہ سکتے ہیں اوراس کی ضرورت بھی ہے۔ دونوں کو چاہیے کہ دونوں ملکوں میں بسنے والے لوگوں کے روشن مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے مل جُل کر کام کریں۔‘‘

اسلام آباد میں باضابطہ مذاکرات کے اختتام پر وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دو سال قبل پاکستان کا دورہ کیا تھا مگر اس مرتبہ اُنھوں نے یہاں پر ماحول کو انتہائی مثبت اور خوشگوار پایا جو دو طرفہ تعلقات میں بہتری کی ایک واضح علامت ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ وطن واپسی پر وہ وزیر اعظم من موہن سنگھ کو اپنے مشاہدے سے آگاہ کریں گے اور اُمید ہے کہ اس کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے سے متعلق فیصلہ کرنے میں اُنھیں مدد ملے گی۔ تاہم بھارتی وزیر خارجہ نے اس ضمن میں یقین سے کچھ کہنے سے گریز کیا۔
XS
SM
MD
LG