رسائی کے لنکس

’پاک بھارت سفارتی رابطہ، باہمی اور علاقائی امن کے لیے سودمند‘


فائل
فائل

محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان، میری ہارف نے کہا ہے کہ ’سفارتی رابطوں کا دونوں (ملکوں) ہی کو فائدہ ہوگا، جب کہ ایسے عمل سے خطے کے امن کو فروغ ملے گا‘

امریکی محکمہٴخارجہ نے کہا ہے کہ ’پاکستان اور بھارت کے مابین سفارتی سطح پر رابطے، نہ صرف دونوں ملکوں کے باہمی مفاد میں ہیں، بلکہ علاقائی امن کے لیے بھی مفید ہوں گے‘۔

روزانہ اخباری بریفنگ میں، حالیہ دِنوں کے دوران پاک بھارت خارجہ سکریٹری سطح پر اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات پر کیے گئے سوال پر تبصرہ کرتے ہوئے، معاون خاتون ترجمان، میری ہارف نے کہا کہ امریکہ سفارتی روابط کے حق میں ہے، اور ہمیشہ اِن کی حوصلہ افزائی کرتا رہا ہے۔

بقول اُن کے، ’اِس سے انکار نہیں کہ تعاون اچھی چیز ہے‘۔

اُن سے سوال کیا گیا تھا کہ چھ ماہ تک پاکستان اور بھارت کے مابین بات چیت کا سلسلہ بند رہنے کے بعد، حالیہ دِنوں دونوں ملکوں کے سکریٹری خارجہ کی ملاقات ہوئی ہے، وہ اس متعلق کیا کہنا چاہیں گی۔

میری ہارف نے کہا کہ ’سفارتی رابطوں کا دونوں (ملکوں) ہی کو فائدہ ہوگا، جب کہ ایسے عمل سے خطے کے امن کو فروغ ملے گا‘۔

گذشتہ سال اگست میں بھارت کی طرف سے خارجہ سیکرٹری سطح کے مذاکرات کو یکطرفہ طور پر منسوخ کیے جانے کے بعد، یہ دونوں ملکوں کے درمیان پہلا اعلیٰ سفارتی رابطہ تھا۔ مذاکرات کی منسوخی کے بعد، پاکستان کا اصرار رہا کہ دو طرفہ مذاکرات بھارت نے منسوخ کیے؛ لہذا، بحالی میں وہی پہل کرے۔

گزشتہ ماہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے پاکستانی ہم منصب نواز شریف سے ٹیلی فون پر بات چیت میں بتایا تھا کہ ان کے نئے سیکرٹری خارجہ سارک ممالک کا دورہ کر رہے ہیں، جس دوران، وہ پاکستان بھی آئیں گے۔

پاکستان اور بھارت کے اعلیٰ سفارت کاروں کے درمیان یہ بات چیت ایسے وقت ہوئی، جب دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باوٴنڈری پر فائرنگ کے واقعات کے باعث تعلقات خاصے کشیدہ خیال کیے جا رہے تھے۔

XS
SM
MD
LG