رسائی کے لنکس

آرٹس کونسل کراچی میں پاک بھارت فلم میلے کا انعقاد


آرٹس کونسل کراچی میں پاک بھارت فلم میلے کا انعقاد
آرٹس کونسل کراچی میں پاک بھارت فلم میلے کا انعقاد

آرٹس کونسل کراچی میں ان دنوں پاک بھار ت فلم میلے کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں پاکستان اور بھارت کی مشہور اور کامیاب فلمیں دکھائی جا رہی ہیں۔ میلے کا آغازپاکستان اور بھارت کے درمیان غلطی سے سرحد پار کرنے والوں کی زندگی پر مبنی پاکستانی فلم رام چند پاکستانی سے کیا گیا جسے دیکھنے کے لیے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ہر عمر کے لوگ موجود تھے۔

محمد احمد شاہ آرٹس کونسل کراچی کے اعزازی سیکرٹری ہیں۔ وائس اآف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آرٹس کونسل کے پلیٹ فارم سے یہ اس نوعیت کا پہلا فلم فیسٹیول ہے ۔ اس کا بنیادی مقصد لوگوں کو تفریح فراہم کرنا ہے لیکن اس طرح کے مواقع پاکستان اور بھارت کے درمیان رابطے بحال رکھنے کا ذریعہ بھی ہیں کیوں کہ دونوں ملکوں کی زبان لوگ اور موسیقی ایک سے ہیں اور دونوں طرف ہی عام لوگ جنگوں کے قائل نہیں ۔ ایسے میں یہ کاوشیں جاری رہنی چاہئیں۔

پاکستان میں کچھ عرصہ قبل تک بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی اور مقامی فلموں کے گرتے معیار کی وجہ سے لوگوں نے سینما کا رخ کرنا چھوڑ دیا تھا۔ مگر اب بھارتی فلموں کی بڑی سکرین پر نمائش کی اجازت کے بعد لوگ سینما کا رخ پھرسے کررہے ہیں۔ لیکن ان فلموں کی نمائش کے حوالے سے فلم انڈسٹری کے کچھ عناصر کی جانب سے تنقید کا سامنا ضرور رہتا ہے۔

محمد احمد شاہ کہتے ہیں کہ جو تنقید کرتے ہیں ان میں قابلیت نہیں ہے۔لوگ غیر معیاری پاکستانی فلمیں دیکھنے کے لیے تیار نہیں اس لیے انھوں نے سینما جانا بھی چھوڑ دیا۔ان کے بقول ” ہندوستانی فلموں کے شائقین اب پوری دنیا میں ہیں۔ان کی فلمی صنعت نہ صرف تکنیکی اعتبار سے خود کو اپ ڈیٹ رکھتی ہے بلکہ وہاں فلم اور ٹی وی کے تربیتی ادارے ہیں جہاں سے اداکار ،کہانی نویس اور ہدایتکار تربیت لے رہے ہیں ہمارے پاس ایک بھی نہیں۔“

پاکستان میں 70، 80 کی دہائی تک بننے والی فلمیں نہ صرف معیاری تھیں بلکہ تکنیکی اعتبار سے مکمل طور پر پاکستان میں ہی تیار کی جاتی تھیں مگر اب بننے والی بیشتر فلموں کی موسیقی،صداکار،کیمرہ مین پرنٹ ا ور دیگرشعبوں کے لیے بھارت سے ہی مدد لی جا رہی ہے صرف نام اور کردار پاکستانی ہیں۔

آرٹس کونسل کے محمد احمد شاہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں جو فلمیں بن بھی رہی ہیں وہ علاقائی سطح کی ہیں جیسے پنجابی فلمیں ۔ جن میں پنجاب کی ثقافت کا رنگ ہی نہیں ہے۔”پنجاب کی ثقافت مولا جٹ، مار دھاڑ اور گنڈاسا نہیں بلکہ وارث شاہ ، بلھے شاہ میاں محمد اور شاہ حسین جیسے لوگ ہیں جو ہیر رانجھا پاکستان میں بنی وہ ہندوستان میں بننے والی ہیر رانجھا سے بہتر تھی ۔ مگر اب کام کرنے والے بیشتر لوگوں میں صلاحیت نہیں۔“

پاکستانی فلمی صنعت کے زوال اورایسے میں کچھ عرصہ قبل تک بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی کی وجہ سے کراچی میں 80 فیصد سینما اب پلازہ میں تبدیل ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے سینما مالکان کو بڑے پیمانے پر مالی نقصان کا سامنا رہا مگر اب محمد احمد شاہ کا کہنا ہے کہ ہندوستانی فلموں کی نمائش کی اجازت کے بعد سینما پھر سے بھرنے لگا ہے اور مالکان پیسے کما نے لگے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان فلموں کی نمائش کا ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ یہاں انڈسٹری کودوبارہ اپنے مقام پر آنے کے لیے معیار کو بہترکرنا ہوگا صرف تنقید نہیں۔

XS
SM
MD
LG