رسائی کے لنکس

پاک بھارت وزرائے خارجہ کی 15جولائی کوملاقات پر آمادگی


شاہ محمود قریشی (فائل فوٹو)
شاہ محمود قریشی (فائل فوٹو)

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ بھارتی وزیرخارجہ ایس ایم کرشنا دوطرفہ معاملات پر بات چیت کے لیے15جولائی کو اسلام آباد آئیں گے۔ منگل کو بھارتی ہم منصب کے ساتھ ٹیلی فون پر تقریباً نصف گھنٹے بات چیت کے بعد ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس ملاقات میں پاکستان اور بھار ت کے مابین کشمیر اور پانی سمیت تمام حل طلب معاملات پر بات چیت ہوگی۔

وزیر خارجہ قریشی نے کہا کہ مسائل کا کوئی فوری حل نہیں ہوتا تاہم اُنھوں نے زور دیاکہ دونوں ممالک مذاکراتی عمل میں مخلص ہیں او ر ان کے درمیان مثبت سوچ پائی جاتی ہے۔ لیکن اُنھوں کہاکہ چیلنجزکے ساتھ ساتھ ایسے عناصر بھی ہوتے ہیں جو بات چیت کے عمل میں رخنہ ڈالنا چاہتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کے بقول ”میں کوئی جھوٹی امیدیں نہیں دوں گا۔ میں پْر امید شخصیت کا مالک ہوں لیکن اِس کے ساتھ ساتھ حقیقت پسند بھی ہوں۔“ اْنھوں نے اعتراف کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے۔

اُنھوں نے کہا جب 2008ء میں ممبئی میں حملے ہوئے تو وہ بات چیت کے لیے بھارت میں تھے لیکن دہشت گردانہ حملوں کے باعث مذاکرات کا عمل معطل ہو گیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کا عمل بہت اہمیت کا حامل ہے اور اِس کو دہشت گردانہ کارروائیوں کے نتیجے میں متاثر نہیں ہونا چاہیے۔

شاہ محمود قریشی نے صحافیوں کو بتایا کہ بات چیت کے باقاعدہ آغاز سے قبل وہ تمام متعلقہ اداروں سے بات چیت اور مشاورت کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ ایک متفقہ موقف اختیار کیا جاسکے۔

وزرائے خارجہ سطح پر بات چیت کے خدوخال یا ڈھانچے کے بارے میں کیے گئے ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اُن کا تصور ہے کہ پاک بھارت مذاکرات کے پہلے سے طے کردہ طریقہ کار سے دونوں ممالک مطمئین ہیں لیکن اُن کے بقول اس میں بہتری کی گنجائش موجود ہے ۔ اُنھوں نے کہا کہ جامع مذاکرات کے چار ادوار مفید تھے اور کشمیر سمیت دیگر معاملات میں اعتماد سازی کے لیے کیے جانے والے اقدامات سود مند تھے اور شاہ محمود قریشی کے بقول اس عمل کو آگے بڑھایا جائے گا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 26 جون کو بھارت کے وزیر داخلہ اسلام آباد میں سارک وزرائے داخلہ کے اجلاس میں شرکت کریں گے اور اس موقع پر وہ پاکستان کے وزیر داخلہ رحمن ملک سے دوطرفہ اُمور پر بھی بات چیت کریں گے۔

دوسری جانب بھارتی وزیرخارجہ ایس ایم کرشنا نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد نئی دہلی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ” ہمیں امید کرنی چاہیے کہ یہ مذاکرات دونوں ممالک کو مزید قریب لائیں گے۔“

خیال رہے کہ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نے اپریل کے اواخر میں بھوٹان میں سارک سربراہ کانفرنس کے موقع پر ملاقات میں وزرائے خارجہ سطح پر بات چیت کے آغاز پر آمادگی ظاہر کی تھی اور اُسی تناظر میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ایس ایم کرشنا کے درمیان یہ ملاقات طے پائی ہے۔

بھارت نے نومبر 2008 ء کے ممبئی حملوں کی ذمہ داری کالعدم تنظیم لشکر طیبہ پر عائد کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ یک طرفہ طور پر بات چیت کا عمل منقطع کر دیا تھا تاہم اب وزرارء خارجہ سطح پر تمام دوطرفہ مسائل پر مذاکرات بحال کرنے پر آمادگی کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا جارہا ہے۔

XS
SM
MD
LG