رسائی کے لنکس

ایرانی وزیر خارجہ کی وزیراعظم اور آرمی چیف سے ملاقاتیں


فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق بات چیت کا محور علاقائی سلامتی کی صورت حال بشمول مشرق وسطیٰ میں رونما ہونے والی تبدیلیاں رہیں۔

پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف نے اپنے دورے کے آخری روز جمعرات کو وزیراعظم نواز شریف اور فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے الگ الگ ملاقات کی۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ملاقات میں دیگر اُمور کے علاوہ علاقائی معاملات اور یمن کی صورت حال پر بھی تفصیلی بات چیت کی گئی۔

بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے یمن میں بگڑتی ہوئی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حالات اس قدر گھمبیر ہیں کہ یہ دیگر مسلم ممالک کو بھی خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ معصوم لوگوں کے جانی نقصان کے ساتھ ساتھ اس تنازع نے مسلمان ممالک کی یکجہتی کو بھی متاثر کیا۔

وزیراعظم نواز شریف نے یمن کے تنازع کے جلد حل اور پرامن حل کے لیے تمام ذرائع کو استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

سعودی عرب کی قیادت میں یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف جاری فضائی کارروائیوں کے بعد صورت حال اور اس جنگ میں پاکستان کے کردار پر ان دنوں پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بھی جاری ہے۔

اسی بارے میں وزیراعظم نواز شریف نے ایرانی وزیرخارجہ کو بتایا کہ پاکستان کا یہ موقف ہے کہ اگر سعودی عرب کی سرحدی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کو کوئی خطرہ ہوا تو پاکستان سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہو گا۔

بیان کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے بھی کہا کہ اُن کا ملک اس تنازع کے حل کے لیے کام کرنے پر اتفاق کرتا ہے۔

جواد ظریف نے راولپنڈی میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے بھی ملاقات کی۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق بات چیت کا محور علاقائی سلامتی کی صورت حال بشمول مشرق وسطیٰ میں رونما ہونے والی تبدیلیاں رہیں۔

بیان کے مطابق ملاقات میں مسلمان ممالک کے درمیان ہم آہنگی پر زور دیا گیا۔

اس ملاقات میں پاکستان اور ایران کی سرحد کی نگرانی بڑھانے اور دفاعی شعبے میں تعاون پر بھی بات چیت کی گئی۔

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف بدھ کو دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے جس کے فوراً بعد اُن کے وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز سے مذاکرات ہوئے تھے۔

XS
SM
MD
LG