رسائی کے لنکس

احتساب بیورو کے نئے سربراہ کا دفاع


احتساب بیورو کے نئے سربراہ کا دفاع
احتساب بیورو کے نئے سربراہ کا دفاع

وفاقی وزیر قانون بابر اعوان نے کہا ہے کہ ریٹائرڈ جسٹس دیدار حسین کو صدر آصف علی زرداری نے آئینی حدود میں رہتے ہوئے قومی احتساب بیورو کا سربراہ مقرر کیا ہے۔

اتوار کو صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما چودھری نثار علی خان نے نیب چیئرمین کی تقرری پر مشاورت کے ضمن میں وزیر اعظم کو لکھے گئے اپنے جو خطوط ذرائع ابلاغ کو جاری کیے ہیں اِن میں محض ایک اعتراض ہے کہ جسٹس دیدار حسین جج بننے سے پہلے پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لے چکے ہیں۔

انھوں نے یاد دلایا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف جب طیارہ ہائی جیکنگ کیس کے سلسلے میں جیل میں تھے تو انھوں نے دیدار حسین شاہ پر جو اس دور میں سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس تھے ، اپنے مکمل اعتماد کا اظہار کیا تھا۔

”کیا وہ معزز چیف جسٹس اُس وقت بہت اچھے تھے اور اب جب نواز شریف کی پارٹی اقتدار میں ہے تو وہ بُرے ہو گئے ہیں ۔اس کی وجہ بھی بتا دیں کیوں کہ چیف جسٹس بننے کے بعد وہ کبھی ایم پی اے نہیں بننے، ایم پی اے بننے کے بعد ہی وہ چیف جسٹس بنے تھے۔“

احتساب بیورو کے نئے سربراہ کا دفاع
احتساب بیورو کے نئے سربراہ کا دفاع

تاہم مسلم لیگ (ن ) کے قائدین کی طرف سے نیب کے چیئرمین کی تقرری پر تنقید کاسلسلہ اتوار کو بھی جار رہا۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا ”جسٹس دیدار حسین شاہ کو لے کر آنا جو پیپلز پارٹی کے ایم پی اے رہے ہیں اور نیب کا چیئرمین بنانا یہ انصاف کے منہ پر طمانچہ ہے۔ یہ ملک کی جو دولت لوٹی گئی اور برباد کی گئی اُس کے اوپر کفن چڑھانے کے مترادف ہے۔“

چیئرمین نیب کا عہدہ تقریباً تین مہینے سے خالی تھا اور عدالت عظمیٰ نے اس عہدے پر تقرری کے لیے حکومت کو جو مہلت دی تھی وہ ختم ہونے کے قریب تھی ۔

دیدار حسین کی تقرری پر تنازع ایک ایسے وقت پیدا ہوا ہے جن قومی مفاہمتی آرڈیننس این آر او کے خلاف عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر عمل درآمد اور صدر زرداری کے خلاف سوئس مقدمات دوبارہ کھولے جانے کے معاملات پر حکومت اور عدلیہ میں تناؤ کی کیفیت پائی جاتی ہے۔

XS
SM
MD
LG