رسائی کے لنکس

تحریک انصاف کے چیئرمین کا منگل کو ’ریڈ زون‘ جانے کا اعلان


اسلام آباد میں جاری دھرنے کے شرکا سے خطاب میں، عمران خان نے کہا کہ ’ریڈ زون میں سب سے آگے میں ہوں گا۔۔۔۔۔پولیس کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ عمران پر گولی چلائی جائے یا نہیں۔۔۔۔مجھے یقین ہے کہ پاکستان کی پولیس عمران خان پر گولی نہیں چلائے گی‘

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے پیر کی رات اعلان کیا کہ منگل کو وہ ’ریڈ زون کی طرف نکلیں گے‘۔ بقول اُن کے، ’کچھ ہوا تو کارکنوں سے پہلے گولی مجھے لگے گی‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’خواتین بھی ہمارے ساتھ ریڈ زون میں جائیں گی۔۔۔۔ جعلی اسمبلیوں اور وزیر اعظم کو نہیں مانتے‘۔

اسلام آباد میں ’آزادی مارچ‘ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے، عمران خان نے کہا کہ ’ریڈ زون کی طرف سب سے آگے میں ہوں گا۔ مجھے کارکنوں سے وعدہ چاہیئے کہ وہ پُرامن رہیں گے‘۔

بقول اُن کے، ’گُلو بٹوں کو پیغام ہے کہ اگر ہتھیار اٹھائے تو چھُپنے کی جگہ نہیں ملے گی‘۔ اُنھوں نے پارٹی ورکروں سے کہا کہ ’وعدہ کرو کہ کوئی گملہ بھی نہ ٹوٹے‘۔

تحریک انصاف کی سربراہ نے مطالبہ کیا کہ تمام کنٹینرز کو ہٹایا جائے۔ اُن کا کہنا تھا کہ تبدیلی آ نہیں رہی، تبدیلی آگئی ہے۔

اُن کے الفاظ میں، ’عوام اپنی طاقت سے بدعنوان نظام اور سیاست، دونوں کو ختم کریں گے‘۔

اِس سے قبل آنے والی رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کی جماعت تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کے علاوہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان کی صوبائی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

تاہم صوبہ خیبر پختونخواہ جہاں تحریک انصاف حکمران جماعت ہے وہاں کی صوبائی اسمبلی سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ بلوچستان اسمبلی میں تحریک انصاف کی کوئی نسشت نہیں ہے۔

تحریک انصاف کی طرف سے یہ فیصلہ ’کور کمیٹی‘ کے اجلاس میں کیا گیا جس کے بعد شاہ محمود قریشی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ’’تحریک انصاف قومی اسمبلی، پنجاب اسمبلی، سندھ اسمبلی اور بلوچستان اسمبلی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر رہی ہے۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کو کچھ دیر کے لیے موخر کیا گیا ہے۔ ’’کیوں کہ وہاں ہماری مخلوط حکومت ہے، اس لیے اتنا بڑا فیصلہ کرنے سے پہلے ہم اپنی اتحادی جماعت کو اعتماد میں لیں اور اُن سے مشاورت کے بعد فیصلہ کریں۔‘‘

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جلد یہ استعفےٰ اسپیکر قومی اسمبلی کو پیش کر دیئے جائیں گے۔

’’یہ سارے استعفے میرے ہاتھ میں ہیں، دو تین لوگ ہماری (کور کمیٹی) کے اجلاس میں نہیں آ سکے۔ ہماری کوشش ہے کہ اُن کے استعفے بھی حاصل کر لیں اور پھر ہم سب اکٹھے ہو کر اسپیکر کے پاس جائیں گے۔‘‘

مران خان کی جماعت تحریک انصاف اور طاہر القادری کے پارٹی عوامی تحریک کے اسلام آباد میں دھرنے پیر کو پانچویں روز بھی جاری رہے۔

عوامی تحریک کے سربراہ نے اعلان کیا کہ پیر کی شام سے چاروں صوبوں میں ’انقلاب مارچ‘ کے حق میں دھرنے شروع کیے جا رہے ہیں۔

کشیدگی کو کم کرنے کے لیے سیاسی مشاورت میں بھی پیر کو تیزی دیکھی گئی۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے خورشید شاہ کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں موجودہ صورت حال کے حل کا مشورہ کیا گیا۔

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے بھی وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار سے ملاقات کی۔

تاجر تنظیموں کا ردعمل

اُدھر پاکستان کی تاجر برادری کی مختلف تنظیموں نے عمران خان کی طرف سے سول نافرمانی کی تحریک چلانے کے اعلان کو مسترد کر دیا ہے۔

عمران خان نے اتوار کی شب اسلام آباد میں اپنے حامیوں سے خطاب میں لوگوں کو ٹیکس کے علاوہ بجلی اور گیس کے بل نا ادا کرنے کو کہا تھا۔

آل پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زکریا عثمان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں تحریک انصاف کے سربراہ کی طرف سے سول نا فرمانی کی تحریک چلانے کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ احتجاج کے باعث ملک کی معشیت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔

’’ہم اس اعلان کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں ہم اپنے ملک کی معیشت سے نہیں کھیل سکتے نہ اپنی فیکٹریوں سے کھیل سکتے ہیں اور نہ ہی اپنے مزدورں سے کھیل سکتے ہیں….. ہماری معشیت برباد ہو جائے گی ہم لوگ خود برباد ہو جائیں گے ہم پر پچیس قسم کی ٹیکس ہیں اور اگر ہم یہ نہیں دیں گے تو ہم لٹ جائیں گے ہمیں بجلی نہیں ملے گی انرجی کا فقدان ہے۔‘‘

وفاقی حکومت کے عہدیداروں کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کےدوران پاکستانی اسٹاک مارکیٹ میں ساڑھے تین ارب ڈالر یعنی (350 ارب روپے) کو نقصان ہو چکا ہے۔

عمران خان نے اتوار کی شب حکومت کی خلاف ’سول نافرمانی‘ کی تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کو مستعفی ہونے کے لیے دو دن کی مہلت دی۔

اُن کے اس اعلان کے بعد وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اتوار شب دیر گئے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ حکومت نے خیر سگالی کے طور پر تحریک انصاف اور عوامی تحریک سے مذاکرات کا فیصلہ کرتے ہوئے پارلیمان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی سے دو الگ الگ کمیٹیاں بنانے کا اعلان کیا ہے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ اُنھیں عمران خان کی طرف سے سول نافرمانی کی تحریک چلانے کے اعلان سے حیرانگی ہوئی۔ اُنھوں نے کہا کہ سول نافرمانی حکومت کے خلاف کم اور ریاست کے خلاف زیادہ ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری نے وزیراعظم کے مستعفی ہونے کے علاوہ قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کو تحلیل کرنے سمیت اپنے ’چارٹرڈ آف ڈیمانڈ‘ پر عمل درآمد کے لیے ہفتہ کی شب 48 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دی تھی۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار سمیت حکومت میں شامل بعض وزراء کا کہنا ہے کہ حکومت عمران خان اور طاہر القادری کے قانونی و آئینی مطالبات کو ماننے کے لیے تیار ہے لیکن اس کے لیے پارلیمان کا راستہ اختیار کیا جانا چاہیئے۔

حکومت دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کو متنبہ کر چکی ہے کہ کسی کو کسی صورت ریڈ زون میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وفاقی دارالحکومت میں غیر ملکی سفارتخانوں اور اہم سرکاری عمارتوں والا علاقہ 'ریڈزون' مکمل طور پر سیل ہے۔

اسلام آباد اور اس کے ارد گرد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 30 ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

سپریم کورٹ میں سماعت

پاکستان کی عدالت عظمٰی نے تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کی طرف سے سول نافرمانی کی تحریک چلانے کے اعلان اور موجودہ صورت حال کے بارے میں وفاق سے تفصیلی جواب طلب کر لیا ہے۔

سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ آئین کی شق پانچ کے تحت ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ آئین کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے اور ایسا نہ کرنے والے کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت آئین سے بغاوت کی کارروائی ہو سکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG