رسائی کے لنکس

اسٹیج کے معروف اداکار مستانہ انتقال کرگئے


اسٹیج کے معروف اداکار مستانہ انتقال کرگئے
اسٹیج کے معروف اداکار مستانہ انتقال کرگئے

تقریباً تین دہائیوں سے زائد عرصے تک اپنے فن ظرافت سے لوگوں کو محظوظ کرنے والے فنکار غلام مرتضیٰ حسن جنہیں لوگ مستانہ کے نام سے جانتے تھے 11اپریل کو اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔

مستانہ (فائل فوٹو)
مستانہ (فائل فوٹو)

مستانہ کو دو سال قبل ہیپاٹائیٹس سی کا مرض لاحق ہوا جو بڑھتے بڑھتے جگر کے سرطان میں تبدیل ہوگیا۔ گذشتہ ماہ انھیں بہاولپور کے بہاول وکٹوریہ ہسپتال میں تشویشناک حالت میں داخل کرایاگیا تھا۔

وکٹوریہ ہسپتال کے ڈاکٹر عثمان غنی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مستانہ کے جگرکا کینسراس حد تک بڑھ چکا تھا کہ اس کا علاج ممکن نہیں تھا۔ ان کے بقول بعض کیسز میں جگر کی تبدیلی یا پیوندکاری کی جاتی ہے مگر فی الوقت پاکستان میں اس کا انتظام نہیں ہے اور مستانہ کو لاحق سرطان تو مکمل طور پر پھیل چکا تھا جس میں مریض زیادہ سے زیادہ چھ ماہ تک ہی زندہ رہ سکتا ہے۔

لگ بھگ دو ہزار اسٹیج ڈراموں کے علاوہ مستانہ نے ٹی وی ڈراموں میں بھی ناظرین کو اپنے اچھوتے انداز کا گرویدہ بنایا۔ نوے کی دہائی میں ٹی وی ڈرامہ ’شب دیگ‘ میں ان کا کردار’انکل کیوں‘ بہت مقبول ہوا۔ اس کردار میں وہ مزاح میں ملفوف کسی نہ کسی معاشرتی ناانصافی کی طرف توجہ دلاتے تھے جو لوگوں کو سوچنے پر مجبورکردیا کرتاتھا۔

مستانہ کے قریبی ساتھیوں میں اسٹیج اور ٹی وی کے مقبول فنکار سہیل احمد(عزیزی)نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جس منفرد تکنیک سے مستانہ اداکاری کیا کرتے تھے وہ صرف ان ہی کا خاصہ تھی۔”اکثر فنکار ان کے ساتھ کام کرتے ہوئے گھبراتے تھے کیونکہ وہ(مستانہ)نہ جانے کب ،کس انداز سے لوگوں کو ہنسا کر میلہ لُوٹ لے۔“

مستانہ کی شخصیت کے حوالے سے سہیل احمد کا کہنا تھا۔”میں نے اتنا خودارانسان نہیں دیکھا، دوسروں کی مدد کرنے والا اور یہی اس کی نمایاں صفت تھی، اس (مستانہ) نے بھرپور زندگی گزاری ، بس جی فنکار ایسا ہی ہوتا ہے کسی چیز کی پرواہ نہیں کرتا، اس کا علاج اور مداوا اس کے چاہنے والوں کی محبت اور عقیدت ہی ہوتی ہے۔کچھ سالوں سے وہ اداکاری کے فن سے کنارہ کشی کرچکا تھا اور مذہب کی طرف زیادہ راغب ہوگیا تھا۔“

57سالہ مستانہ نے اپنے سوگواران میں ایک بیوہ اور ایک بیٹا چھوڑا ہے۔

XS
SM
MD
LG