رسائی کے لنکس

افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل ’یکم مارچ سے بحال ہو گا‘


فائل فوٹو
فائل فوٹو

’یو این ایچ سی آر‘ کی ترجمان دنیا اسلم خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل گزشتہ سال دسمبر میں روک دیا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو این ایچ سی آر‘ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کی اُن کے آبائی وطن واپسی کا عمل یکم مارچ سے دوبارہ شروع کیا جائے گا۔

’یو این ایچ سی آر‘ کی ترجمان دنیا اسلم خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل گزشتہ سال دسمبر میں روک دیا گیا تھا۔

’’افغان مہاجرین کی پاکستان سے واپسی کا عمل ہم نے دسمبر 2016ء میں روک دیا تھا۔۔۔ اس کی دو وجوہات تھیں۔۔۔ ایک تو افغانستان میں سردیوں کا موسم بہت شدید ہوتا ہے، دوسرا یہ کہ واپس جانے والوں کو جو نقد رقم دی جاتی ہے اس فنڈ میں کمی تھی اور ہم اس وقفے میں وہ کمی پورا کرنا چاہتے تھے۔‘‘

’یو این ایچ سی آر‘ کے مطابق واپس جانے والے افغان پناہ گزینوں کو 200 ڈالر فی کس ادا کیا جاتا تھا لیکن گزشتہ سال یہ رقم بڑھا کر 400 ڈالر فی کس کر دی گئی تھی۔

گزشتہ سال پاکستان سے افغانستان واپس جانے والے افغان مہاجرین کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا، تاہم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو این ایچ سی آر‘ کے مطابق لگ بھگ 13 لاکھ افغان پناہ گزین باقاعدہ اندراج کے ساتھ اب بھی پاکستان میں مقیم ہیں۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

رواں ہفتے ہی پاکستان کی وفاقی کابینہ نے افغان مہاجرین کی وطن واپسی اور اُن سے متعلق ایک انتظامی پالیسی کی منظوری دی ہے۔

اس پالیسی کے تحت پاکستان میں مقیم غیر اندارج شدہ افغان شہریوں کے کوائف اکٹھے کرنے کا بتایا گیا تھا۔

’یواین ایچ سی آر‘ کی ترجمان دنیا اسلم خان نے اس پالیسی کا خیرمقدم کیا۔

’’یہ ایک بہت مثبت قدم ہے کیونکہ پاکستانی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً اس وقت چھ لاکھ کے قریب افغان ایسے ہیں جو غیر اندراج شدہ افغانوں کی حیثیت سے رہ رہے ہیں۔۔۔یہ حکومت پاکستان اور حکومت افغانستان دونوں کے مفاد میں ہے کہ ان کو معلوم ہو کہ ان کی سر زمین پر کون ہے، کہاں پر رہائش پذیر ہے ۔۔۔ اس سے یہ فائدہ ہو گا کہ تمام افغان جو پاکستان میں رہتے ہیں ان کو کسی نا کسی شکل میں شناخت مل جائے گی جس میں سے 13 لاکھ افغان مہاجرین ہیں جن کے پاس ’پی او آر‘ یعنی عارضی شناختی کارڈز ہیں اور پھر چھ لاکھ افغان مہاجرین کو اگر ریگولرائز کر دیا جائے اور ان کو ویزا رجیم کے اندر لے آیا جائے تو یہ ایک بہت مثبت قدم ہے۔‘‘

پاکستانی حکام کا یہ موقف رہا ہے کہ حکومت یہ نہیں چاہتی کہ کسی بھی افغان کو زبردستی اُن کے ملک واپس بھیجا جائے، تاہم حکام کی طرف سے تواتر کے ساتھ یہ بیانات سامنے آتے رہے ہیں کہ پاکستان افغان پناہ گزینوں کی جلد اُن کی آبائی وطن واپسی کا خواہاں ہے اور بظاہر اسی تناظر میں گزشتہ سال پاکستان سے افغانستان واپس جانے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا۔

XS
SM
MD
LG