رسائی کے لنکس

پاک افغان سرحدی علاقوں میں ڈرون حملے، سات ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

مقامی قبائلی ذرائع کے مطابق بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے سے شوال اور دتہ خیل کے درمیانی علاقے میں ایک گھر پر دو میزائل داغے گئے جس سے عمارت مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔

پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں اتوار کو ایک مبینہ امریکی ڈرون حملے میں کم از کم سات مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوگئے۔

مقامی قبائلی ذرائع کے مطابق بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے سے شوال اور دتہ خیل کے درمیانی علاقے میں ایک گھر پر دو میزائل داغے گئے جس سے عمارت مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔

بتایا جاتا ہے کہ اس گھر میں شدت پسندوں نے اپنا ایک مرکز قائم کر رکھا تھا اور مرنے والوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان کے سجنا گروپ سے تھا۔

قبائلی علاقوں میں ذرائع ابلاغ کی رسائی نہ ہونے کے باعث یہاں پیش آنے والے واقعات اور ہونے والی ہلاکتوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔

پاکستان نے افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائی شروع کر رکھی ہے جس میں اب تک سینکڑوں ملکی و غیر ملکی دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا جا چکا ہے۔

پاکستان ڈرون حملوں کو اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کی بندش کا مطالبہ کرتا آیا ہے اور گزشتہ سال جون میں فوجی آپریشن شروع ہونے کے بعد سے ہونے والے ڈرون حملوں کے بارے میں اس کا موقف ہے کہ ان کارروائیوں کا فوجی آپریشن سے کوئی تعلق نہیں۔

ادھر افغان ذرائع ابلاغ کے مطابق اتوار کی صبح سرحدی صوبے کنڑ میں بھی ایک ڈرون حملہ ہوا جس میں کم ازکم تین مشتبہ شدت پسند مارے گئے۔ ڈرون طیارے سے شدت پسندوں کے ایک مرکز کو نشانہ بنایا گیا۔

دریں اثناء امریکی خبر رساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس" کے مطابق القاعدہ کی ایک علاقائی شاخ کے ترجمان نے رواں سال ہونے والے ڈرون حملوں میں اپنے دو اہم کمانڈروں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

اپنے ایک آڈیو پیغام میں برصغیر کے لیے القاعدہ کی شاخ کے ترجمان اسامہ محمود کے مطابق پانچ جنوری کو شمالی وزیرستان میں ہونے والے ڈرون حملے میں نائب سربراہ احمد فاروق ہلاک ہوا جب کہ بعد میں ہونے والے ایک اور حملے میں افغانستان سے متعلق کارروائی کا سربراہ قاری عمران مارا گیا۔

اس بیان کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

XS
SM
MD
LG