رسائی کے لنکس

افغان وزیر خارجہ کی جمعہ کو اسلام آباد آمد


افغان وزیر خارجہ زلمے رسول (فائل فوٹو)
افغان وزیر خارجہ زلمے رسول (فائل فوٹو)

افغان سفارتخانے کے ایک سینیئر اہلکار بتایا کہ وفد کے درمیان ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان سیاسی و اقتصادی شعبوں میں ہونے والے معاہدوں پر عمل درآمد تیز کرنے پر زور دینے کے علاوہ توقع ہے کہ پاکستان کے ساتھ اسٹریٹیجک معاہدہ کرنے پر بھی بات چیت ہوگی۔

افغان وزیر خارجہ زلمے رسول جمعہ کو پاکستانی حکام سے مذاکرات کے لیے اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔

وزارت خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق افغان وزیر اپنے وفد کے ہمراہ اس ایک روزہ دورے میں اپنی ہم منصب حنا ربانی کھر اور دیگر رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے جس میں حکام کا کہنا ہے کہ دوطرفہ تعلقات میں بہتری اور افغانستان میں مفاہمتی عمل میں تیزی لانے کے اقدامات پر بات چیت ہوگی۔

افغان سفارتخانے کے ایک سینیئر اہلکار نےجمعرات کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ افغان وفد کی طرف سے دونوں ممالک کے درمیان سیاسی و اقتصادی شعبوں میں ہونے والے معاہدوں پر عمل درآمد تیز کرنے پر زور دینے کے علاوہ توقع ہے کہ پاکستان کے ساتھ اسٹریٹیجک معاہدہ کرنے پر بھی بات چیت ہوگی۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ افغان وزیر خارجہ کے دورے کا مقصد ان اقدامات پر تبادلہ خیال کرنا ہے کہ 2014ء میں غیر ملکی افواج کے انخلا اور افغان انتخابات کے بعد کس طرح پاکستان مؤثر انداز میں افغانستان کے امن و ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکے گا۔

انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کے ڈائریکٹر نجم رفیق کہتے ہیں کہ افغان وفد کی جانب سے طالبان کے سینیئر کمانڈر ملا برادر کی رہائی کا ایک بار پھر مطالبہ متوقع ہے۔

’’موجودہ افغان قیادت ملا برادر کو مفاہتی عمل کے لیے بہت اہم سمجھتی ہے۔ دونوں ملکوں کے حکام ہوسکتا ہے کہ بات کریں کہ اگر پاکستان ملا برادر کو رہا کرتا ہے تو وہ کس طرح مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔‘‘

نجم رفیق کا کہنا ہے کہ دونوں ہمسایہ ملکوں میں عدم اعتماد موجود ہے جس وجہ سے باہمی تعلقات میں بہتری کی رفتار میں سست روی پائی جاتی ہے۔

’’افغان حکومت امریکہ کی نظر سے پاکستان کو دیکھتی ہے اور پاکستان دیکھتا ہے کہ بھارت کا افغانستان میں اثرورسوخ کس طرح اس کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ ان دونوں ممالک کو یہ کھیل بند کرنا ہوگا تب حالات بہتر ہوں گے۔‘‘

پاکستان نے رواں ماہ افغان اعلیٰ امن کونسل کی سفارش پر 13 طالبان شدت پسندوں کو رہا کیا تھا تاکہ پاکستانی اور افغان حکام کے بقول وہ اپنے ساتھیوں کو مفاہمتی عمل میں شریک ہونے کی ترغیب دے سکیں۔
XS
SM
MD
LG