رسائی کے لنکس

افغانستان میں پائیدار امن کے لیے پرعزم ہیں: پاکستان


یہ ملاقات ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ مہینوں میں تعلقات میں تناؤ دیکھا جا رہا تھا جس کی وجہ افغان قیادت کی طرف سے پاکستان پر لگائے جانے والے یہ الزامات تھے کہ وہ اپنی سرزمین پر افغانستان کے لیے خطرہ سمجھے جانے والے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں کر رہا۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے افغانستان میں امن و استحکام کے لیے اپنے ملک کی کوششوں کا عزم دہراتے ہوئے کہا ہے کہ باہمی سیاسی رابطوں، سلامتی کے امور اور دیگر شعبوں میں تعاون کے فروغ کے پیش نظر پاکستان افغانستان کے ساتھ رابطوں کو مزید گہرا کرنے کا خواہاں ہے۔

وزیراعظم ہاؤس سے ہفتہ کو جاری ایک بیان کے مطابق یہ بات انھوں نے ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد میں افغانستان کے صدر اشرف غنی سے ہونے والی ملاقات کے دوران کہی۔

یہ دونوں راہنما پائیدار ٹرانسپورٹ سے متعلق عالمی کانفرنس میں شریک ہوئے۔

بیان کے مطابق دونوں راہنماؤں نے افغانستان میں امن و استحکام کی کوششوں اور دوطرفہ تعلقات میں فروغ پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ افغانستان میں پائیدار امن کے لیے افغانوں کی شمولیت اور زیر قیادت سیاسی مذاکرات ہی سب سے قابل عمل راستہ ہے اور پاکستان اس ضمن میں سنجیدگی سے اپنی حمایت جاری رکھے گا۔

یہ ملاقات ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ مہینوں میں تعلقات میں تناؤ دیکھا جا رہا تھا جس کی وجہ افغان قیادت کی طرف سے پاکستان پر لگائے جانے والے یہ الزامات تھے کہ وہ اپنی سرزمین پر افغانستان کے لیے خطرہ سمجھے جانے والے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں کر رہا۔

تاہم پاکستان کا موقف ہے کہ وہ اپنے ہاں تمام دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کر رہا ہے اور افغانستان کو الزامات کی بجائے اپنے ہاں موجود کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے لوگوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرنی چاہیئے۔

ہفتہ کو ہی وزیراعظم نواز شریف نے عالمی کانفرنس سے خطاب میں اعلان کیا کہ پاکستان اشک آباد اور لیپزلازولی معاہدوں میں باضاطہ طور پر شامل ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ کوششوں سے ہی خطے میں امن و سلامتی اور ترقی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

سینیئر تجزیہ کار ڈاکٹر اے زیڈ ہلالی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات حالیہ مہینوں اس سطح پر نہیں ہیں جس طرح انسداد دہشت گردی کی بین الاقوامی جنگ کے دوران رہا لہذا خطے کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے پاکستان کی طرف سے علاقائی معاہدوں میں شمولیت ایک اچھی پیش رفت ہے۔

اشک آباد معاہدہ ترکمانستان، آذربائیجان، اومان، ایران اور قازقستان کے درمیان بین الاقوامی راہداری اور ٹرانسپورٹ معاہدہ ہے جس کے تحت وسطی اور ایشیا اور خلیج فارس کے مابین تجارت اور نقل و حمل کو سہولت فراہم کرنا ہے۔

لیپزلازولی راہداری معاہدے میں افغانستان، ترکمانستان، آذربائیجان، جارجیا اور ترکی شامل ہیں اور اس کے تحت جنوبی ایشیا کے ممالک کو یورپ، مشرقی وسطیٰ اور وسطی ایشیا تک رسائی دی جائے گی۔

XS
SM
MD
LG