رسائی کے لنکس

نگراں سیٹ اپ کا طریقہٴ کار


کشمیر کا ضلع سدھنوتی، خوبصورت وادیوں کے مناظر
کشمیر کا ضلع سدھنوتی، خوبصورت وادیوں کے مناظر

اگر حزب اختلاف کے قائد اور وزیر اعظم کے درمیان نگران سیٹ اپ کا معاملہ طے نہ ہوا، تو آٹھ رکنی کمیٹی یہ کام کرے گی، بصورتِ دیگر یہ ذمہ داری انتخابی کمیشن پر ڈالی گئی ہے

پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کے راہنماؤں نے اِس امید کا اظہار کیا ہے کہ بیسویں ترمیم کی منظوری کے بعد، آپس کے مشورے سے نگراں سیٹ اپ تشکیل دیا جائےگا تاکہ قومی انتخابات کے منصفانہ انعقاد کو ممکن بنایا جا سکے۔

نگراں حکومت کے چناؤ کے بارے میں طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے بدھ کے روز سینیٹر ڈاکٹر صفدر عباسی نے ’وائس آف امریکہ‘ کوبتایا کہ پہلی مشاورت حزب اختلاف کےقائد اور وزیر اعظم کے درمیان ہوگی۔ اگر اُن میں کسی نام پر اتفاقِ رائے نہ ہو سکے تو پھر یہ معاملہ ایوان کے دونوں اطراف پر مشتمل ایک آٹھ قائمہ رکنی کمیٹی کے پاس جائے گا۔ اگر یہ کمیٹی بھی ناکام ہوجائے تو پھر یہ ذمہ داری الیکشن کمیشن پر ڈالی گئی ہے کہ وہ نام تجویز کرےکہ کون لوگ نگران حکومت کا حصہ ہوں گے۔

یہ معلوم کرنے پرکہ کیا آئندہ کے انتخابات شفاف ہوں گے، سینیٹر راجہ ظفرالحق نے کہا کہ دھاندلی کا امکان ہر وقت رہتا ہے، اس لیے اِس بارے میں وثوق سے کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا۔

تاہم، اُنھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ حتی الوسع کوشش کی جائے گی کہ منصفانہ انتخابات کی راہ ہموار کی جاسکے، جس کےذریعےقابل قبول انتظام کو یقینی بنایا جائےتاکہ یہ مرحلہ جمہوری نظام کے لیے باعث تقویت ثابت ہو۔

تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG