رسائی کے لنکس

تارکین وطن کے متعلق یورپی یونین سے معاملات طے پا گئے: وزارت داخلہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان اس معاملے پر اتفاق رائے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے تارکین وطن کی منظم انداز میں وطن واپسی ممکن ہو سکے گی۔

پاکستان کی وزارت داخلہ کے مطابق تارکین وطن کی واپسی کے حوالے سے پاکستان اور یورپی یونین نے تمام تصفیہ طلب معاملات کو حل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

وزارت داخلہ نے اتوار کو رات دیر گئے ایک بیان میں کہا کہ اس بارے میں برسلز میں ایک اجلاس ہوا جس میں تارکین وطن کی واپسی کے بارے میں پاکستان کے تمام تحفظات کو دور کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی۔

بیان میں کہا گیا کہ آئندہ کسی بھی تارک وطن کی شہریت کی تصدیق اور اُن کی منظم واپسی کے سلسلے میں وزارت داخلہ کے وضع کردہ طریقہ کار کی مکمل پاسداری کی جائے گی۔

حکام کے مطابق برسلز میں ہونے والے اجلاس میں جرائم یا دہشت گردی میں ملوث ہونے کی بنیاد پر یورپ سے ملک بدر کیے جانے والے افراد کے بارے میں شواہد کا حکومت پاکستان کے ساتھ تبادلہ کیا جائے گا۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان اس معاملے پر اتفاق رائے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے تارکین وطن کی منظم انداز میں وطن واپسی ممکن ہو سکے گی۔

یورپی یونین نے اس موقع پر اپنے بیان میں کہا کہ فریقین نے معاہدے پر مکمل عملدرآمد کے عزم کا اظہار کیا ہے اور اس پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے موسم گرما سے پہلے ایک اور اجلاس پر اتفاق کیا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے یورپی یونین کے ساتھ 2010 میں غیر قانونی تارکین وطن کو پاکستان واپس بھیجنے سے متعلق ایک معاہدے کو گزشتہ سال نومبر میں عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔

اس موقع پر پاکستان کی وزارت داخلہ کی طرف سے یہ کہا گیا کہ کوائف کی تصدیق اور وزارتِ داخلہ کی منظوری کے واپس بھیجے گئے بغیر تارکین وطن قبول نہیں کیا جائے گا اور ایسے مسافروں کو پاکستان لانے والی فضائی کمپنیوں کو جرمانہ کیا جائے گا۔

اسی اقدام کے تحت یورپی ممالک سے پاکستان بھیجے جانے والے کئی تارکین وطن کو اُسی طیارے میں واپس بھیج دیا گیا تھا جس پر سوار ہو کر وہ پاکستان آئے تھے۔

پاکستانی وزیر داخلہ کا یہ موقف رہا ہے کہ اگر بیرون ملک کسی پاکستانی پر جرائم یا دہشت گردی کا الزام ہو تو مذکورہ ملک خود اس کے خلاف کارروائی کرے یا پاکستانی سفارتخانے کو ثبوت فراہم کرے تاکہ پاکستان میں اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکے۔

ہر سال ہزاروں پاکستانی بہتر روزگار کی تلاش میں غیر قانونی طور پر بیرون ملک سفر کرتے ہیں جن میں سے کئی کو ڈی پورٹ کر دیا جاتا ہے۔

پاکستان کی وزارت داخلہ کے مطابق 2014 میں 90,000 افراد کو دنیاکے مختلف ممالک سے پاکستان واپس بھیجا گیا۔ ان میں وہ افراد بھی شامل تھے جو پاکستانی تو نہیں مگر انہوں نے پاکستان سے بیرون ملک سفر کیا۔

پاکستان سے غیر قانونی بیرون ملک سفر کو روکنے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے نے ملک بھر میں انسانی اسمگلروں کے خلاف آپریشن شروع کر رکھا ہے جس میں اب تک سینکڑوں مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

XS
SM
MD
LG