رسائی کے لنکس

حکومت مخالف احتجاج، حزب مخالف کے رابطوں میں تیزی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کا احتجاج میں اتحاد کا ان کے بقول وہی انجام ہو گا جو 2014ء کے احتجاج کا ہوا تھا۔

پاکستان میں حزب مخالف کی جماعتیں اپنے احتجاج اور مطالبات کو لے کر حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے ایک دوسرے سے رابطوں کو مہمیز کر چکی ہیں۔

مسلم لیگ ن کی حکومت کے وزیراعظم نواز شریف کے سب سے بڑے دو مخالفین تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کے ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنی اپنی احتجاجی مہم میں ایک دوسرے کا ساتھ دینے پر اتفاق کیا ہے جب کہ تحریک انصاف نے "تحریک احتساب" کے نام سے شروع کی گئی اپنی مہم میں ملک میں حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کو شامل ہونے کی باضابطہ دعوت بھی دے دی ہے۔

عمران خان اور طاہر القادری اپنے ہزاروں کارکنوں کے ساتھ اگست 2014ء میں بھی اسلام آباد میں جمع ہوئے تھے اور دونوں کا مطالبہ وزیراعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کا تھا۔ لیکن مطالبہ منظور نہ ہوا اور ایک ساتھ کئی ہفتوں تک دیے گئے دھرنے مختلف اوقات میں اختتام پذیر ہوئے اور ان دونوں رہنماؤں کے درمیان دو سال تک کسی بھی طرح کا رابطہ دیکھنے میں نہیں آیا تھا۔

عوامی تحریک نے جون 2014ء میں لاہور میں پولیس کے ہاتھوں اپنے کارکنوں کی موت کے خلاف تحریک قصاص شروع کر رکھی ہے جب کہ تحریک انصاف بدعنوانی کے خلاف احتساب کے لیے اپنا ملک گیر احتجاج شروع کیے ہوئے ہے۔

طاہر القادری کے کارکنان تین ستمبر کو اسلام آباد جب کہ عمران خان کی جماعت لاہور میں ریلی نکال رہی ہے۔

ادھر منگل کو اسلام آباد میں تحریک انصاف کے سینیئر رہنما شاہ محمود قریشی نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنماؤں سے ملاقات کی اور انھیں اپنی احتجاجی تحریک میں شرکت کی دعوت دی۔

صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ پاناما پیپرز میں وزیراعظم نواز شریف کے بچوں کا نام آنے کے بعد سے اس کی تحقیقات کے بارے میں حزب مخالف کا موقف یکساں ہے۔

"ہماری خواہش ہے اور ہماری درخواست ہے کہ پیپلز پارٹی کے کارکنان کے جذبات اس معاملے پر ہماری سوچ سے جداگانہ نہیں ہیں یہ اس (ریلی) میں ضرور حصہ ملائیں اور انھوں نے میری درخواست کو سنا ہے اور اپنی قیادت سے رجوع کرنے کا کہا ہے۔"

حکومت یہ کہتی آئی ہے کہ حزب مخالف پاناما پیپرز کے معاملے پر صرف وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کو نشانہ بنا رہی ہے اور سڑکوں پر احتجاج بلا جواز ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کا احتجاج میں اتحاد کا ان کے بقول وہی انجام ہو گا جو 2014ء کے احتجاج کا ہوا تھا۔

"ہم کہتے ہیں کہ قوانین میں اگر کوئی کمی ہے۔۔۔ہم کہتے ہیں کہ احتساب کے قوانین کو بہتر بنایا جا سکتا ہے، آئیں تمام جماعتیں مل کر احتساب کے قوانین بنائیں اگر یہ واقعی احتساب میں سنجیدہ ہوں گے تو یہ پارلیمنٹ میں آئیں گے اور احتساب کے قوانین بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔"

حکومت اور حزب مخالف پاناما پیپرز میں آنے والی تفصیلات کی تحقیقات کے لیے کئی ماہ گزرنے کے باوجود کسی بھی ضابطہ کار پر متفق نہیں ہو سکی ہیں اور فریقین ایک دوسرے پر اس ضمن غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کا الزام عائد کرتے آ رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG