رسائی کے لنکس

مبینہ پاکستانی فوجیوں کے ہاتھوں شہریوں کے’سفاکانہ‘ قتل کی تحقیقات کا حکم


جنرل کیانی دیگر فوجی افسران کے ہمراہ (فائل فوٹو)
جنرل کیانی دیگر فوجی افسران کے ہمراہ (فائل فوٹو)

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اُس ویڈ یوفلم کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دیا ہے جس میں فوجی وردیوں میں ملبوس مسلح افراد کو شلوار قمیض میں ملبوس زیر حراست افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کرتے دکھایا گیا ہے۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں جنرل کیانی نے ایک تحقیقاتی بورڈ تشکیل دینے کا حکم دیا ہے جو اس حقیقت کا پتہ چلانے کی کوشش کرے گا کہ ویڈ یو فلم میں دکھائے جانے والے افراد پاکستانی فوجی ہیں یا نہیں۔

پاکستانی فوج کے سربراہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ ماضی میں عسکریت پسند فوجی وردیاں پہن کر تشدد کی ایسی کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔

انٹر نیٹ پر گردش کرنے والی اس ویڈ یو فلم میں بظاہر فوجی اہلکار نظر آنے والے مسلح افراد شلوار قمیض میں ملبوس چھ افراد کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر انھیں ایک قطار میں کھڑا کرنے کے بعد گولیاں مار دیتے ہیں۔ مقتولین کے ہاتھ کمر کے پیچھے بندھے ہوئے تھے۔

اس ویڈ یوکے حقائق کا پتہ لگانے کے لیے تشکیل دی جانے والی تین رکنی ٹیم کی سربراہی فوج کے ایک میجر جنرل کریں گے ۔ تاہم تحقیقاتی بورڈ میں شامل افسران کے نام نہیں بتائے گئے ہیں۔

جنرل کیانی نے بیان میں کہا کہ اگر ویڈیو میں دکھائے گئے افراد کی شناخت بطور پاکستانی فوجی ہوئی تو اُن کے خلاف سخت انضباطی کارروائی کی جائے گی ۔ تاہم اُنھوں نے اس ویڈ یومیں فوجیوں کے ملوث ہونے کے بارے میں کوئی نتیجہ اخذ کرنے سے گریز کرنے کا انتباہ بھی کیا ہے۔ جنرل کیانی نے کہا کہ ماضی میں بھی پاکستانی فوج کو بدنام کرنے کے لیے دہشت گرد فوجی وردی پہن کر تشدد کی کارروائیاں کرتے رہے ہیں جن میں راولپنڈی میں فوج کے ہیڈ کوارٹر(جی ایچ کیو) پر حملہ بھی شامل ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ سوات میں فوجی آپریشن کے دوران انسانی حقوق کی تنظیمیں پاکستانی فوج پر ماورائے عدالت قتل کے الزامات عائد کرتی رہی ہیں جنہیں فوج رد کرچکی ہے ۔

XS
SM
MD
LG