رسائی کے لنکس

عالمی شہرت یافتہ تصویر کی شربت گل، جعلی شناختی کارڈ پر گرفتار


شربت بی بی اور اُن کے خاندان کا شمار اُن لاکھوں افغان خاندانوں میں ہوتا ہے جو اپنے ملک میں لڑائی کے سبب 1980 کی دہائی میں پاکستان نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔

پاکستان کا جعلی شناختی کارڈ بنوانے والی ایک معروف افغان خاتون شربت بی بی کو اطلاعات کے مطابق پشاور میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ نے گرفتار کر لیا ہے۔

پاکستان میں کوائف کا اندارج کرنے والے قومی ادارے ’نادرا‘ نے گزشتہ سال شربت بی بی اور اُن کے دو بیٹوں کو جاری کردہ پاکستانی شناختی کارڈ منسوخ کر دیئے تھے۔

پاکستان میں قومی شناختی کارڈز کی تصدیق کا عمل جاری ہے اور افغان شہریوں کو غیر قانونی طور پر جاری کردہ ہزاروں شناخی کارڈ منسوخ کیے جا چکے ہیں۔

تاحال سرکاری طور پر یہ نہیں بتایا گیا کہ شربت بی بی کو اُن کے ملک واپس بھیجا جائے گا، یا اُن کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

پاکستان میں مقیم اندارج شدہ افغان پناہ گزینوں کے قیام کی مدت مارچ 2017 تک مقرر کی گئی ہے جب کہ ملک میں مقیم غیر اندراج شدہ افغان مہاجرین کو اُن کے ملک واپس بھیجا جا رہا ہے۔

رواں سال افغانستان واپس جانے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں قابل ذکر تیزی آئی ہے، تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے یہ کہا جا رہا ہے کہ پناہ گزینوں کی واپسی کا عمل رضا کارانہ ہونا چاہیئے۔

واضح رہے کہ 1984 میں معروف جریدے نیشنل جیوگرافک میں شربت بی بی کی ایک تصویر شائع ہوئی تھی، وہ اُس وقت پشاور کے قریب قائم افغان مہاجر کیمپ میں مقیم تھیں اور اُن کی عمر 12 سال تھی۔

تصویر کی اشاعت کے بعد سبز آنکھوں والی اس لڑکی کو افغان مونا لیزا کے نام سے پکارا جانے لگا اور اُن کی تلاش شروع کر دی گئی۔ 2002 میں نیشنل جیو گرافگ نے اُنھیں تلاش کیا اور اُس وقت اُن کا نام شربت گل بتایا گیا۔

گزشتہ سال جب ملک میں جعلی شناختی کارڈز کی تصدیق کا عمل جاری تھا تو ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں شائع ہوئیں کہ افغان شہری ہونے کے باوجود شربت بی بی اور اُن کے دو بیٹوں ولی خان اور رؤف خان کو شناختی کارڈ جاری کیا گیا۔

ان خبروں کی تصدیق کے بعد ’نادرا‘ نے شربت بی بی اور اُن کے دونوں بیٹوں کے شناختی کارڈ منسوخ کر دیئے تھے۔

شربت بی بی اور اُن کے خاندان کا شمار اُن لاکھوں افغان خاندانوں میں ہوتا ہے جو اپنے ملک میں لڑائی کے سبب 1980 کی دہائی میں پاکستان نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔

XS
SM
MD
LG