رسائی کے لنکس

بلوچستان: زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 327 ہو گئی


آفات سے نمٹنے کے قومی و صوبائی اداروں کے علاوہ فوج کے اہلکار بھی امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں منگل کی شام آنے والے شدید زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد 327 ہو گئی ہے جب کہ سینکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔

حکومت بلوچستان کے ترجمان جان بلیدی کے مطابق چھ اضلاع متاثر ہوئے ہیں لیکن سب سے زیادہ نقصان آواران اور تربت میں ہوا۔ زلزلے سے سینکڑوں کچے مکانات بھی منہدم ہو گئے ہیں۔

منگل کی شام بلوچستان اور کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔ پاکستانی زلزلہ پیما مرکز کے مطابق اس کی شدت 7.7 ریکارڈ کی گئی اور اس کا مرکز بلوچستان کے شہر خضدار سے 120 کلو میٹر جنوب مغرب میں کندری کے مقام پر 10 سے 15 کلومیٹر زیر زمین تھا۔

زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔ آفات سے نمٹنے کے قومی و صوبائی اداروں کے علاوہ فوج کے اہلکار بھی امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ خیمے، ادویات اور دیگر اشیائے ضروری بھی ان علاقوں میں پہنچائی جا رہی ہیں۔

جان بلیدی کا کہنا تھا کہ سڑکیں اور مواصلات کا نظام بھی زلزلے سے شدید متاثر ہوا ہے اور اسی باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان علاقوں میں ہنگامی مراکز صحت قائم کر دیے گئے ہیں جب کہ شدید زخمیوں کو کراچی کے اسپتال منتقل کیا جائے گا۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق 1,000 سے زائد اہلکار متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے لیے بھجوائے جا چکے ہیں اور کارروائیوں میں ہیلی کاپٹروں سے بھی مدد لی جا رہی ہے۔

پاکستان بحریہ کا ایک جہاز بھی امدادی سامان لے کر گوادر پہنچ گیا ہے۔

اُدھر آواران اور تربت میں کام کرنے والی امدادی ٹیموں کے کارکنوں نے بھی ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کیونکہ یہ ضلع 300 کلو میٹر سے زیادہ رقبے پر محیط ہے اور یہاں آبادیوں کے درمیان فاصلہ بہت زیادہ ہے جبکہ راستے انتہائی نا ہموار اور سڑکیں نہ ہونے کے برابر ہیں جس کی وجہ سے امدادی کاموں میں بہت مشکلات پیش آرہی ہیں۔

کوئٹہ میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے کا کہنا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ علاقے میں 19 ٹرکوں پر مشتمل قافلہ روانہ کر دیا گیا ہے جس میں 1,000 خیمے ، ادوایات اور اشیائے خوردنی شامل ہیں ۔

بلوچستان رقبے کے اعتبار سے ملک کا سب سے بڑا لیکن آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا ہے۔ پسماندہ ترین صوبہ ہونے کی وجہ سے یہاں مواصلات کا نظام بھی تسلی بخش نہیں اور اسی باعث متاثرہ علاقوں تک پہنچنے اور وہاں ہونے والے نقصانات کی اطلاعات موصول ہونے میں کافی وقت صرف ہو رہا ہے۔

پاکستان کے شمالی علاقوں اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں 2005ء میں 7.6 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس سے لگ بھگ 74 ہزار افراد ہلاک اور لاکھوں زخمی ہوگئے تھے۔
XS
SM
MD
LG