رسائی کے لنکس

زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 400، امدادی کارروائیاں جاری


امدادی کارروائیوں میں مصروف اہلکاروں پر بعض مقامات پر شدت پسندوں کی طرف سے حملوں کے واقعات کے بعد کچھ دیر ان کارروائیوں میں وقتی طور پر خلل پڑا۔

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 400 ہو گئی ہے جب کہ 600 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

صوبائی حکومت کے ترجمان جان محمد بلیدی نے صحافیوں کو بتایا کہ زلزلے سے تقریباً 40 ہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ اور اڑھائی لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔

انھوں نے بتایا کہ امدادی سامان کے 60 سے زائد ٹرک علاقے میں پہنچائے گئے ہیں جب کہ ریسکیو اور ریلیف کی سرگرمیاں جاری ہیں۔

ریاستوں اور سرحدی امور وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے بتایا ہے کہ آواران اور کیچ کے متاثرہ علاقوں امدادی کارروائیوں زور و شور سے جاری ہیں۔ انھوں نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ 30 ڈاکڑوں کو متاثرہ علاقوں میں بھیجا جا چکا ہے۔

ادھر بعض علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مصروف ایف سی کے اہلکاروں پر نامعلوم افراد کی طرف سے حملوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جس کے بعد امدادی کارروائیوں میں وقتی طور پر خلل پڑا۔

عسکری ذرائع کے مطابق ماشکے میں متاثرین کے لیے امدادی سامان لے جانے والے فوجی ہیلی کاپٹر پر مشتبہ شدت پسندوں نے فائرنگ کی جب کہ بزداد کے علاقے میں بھی ایف سی کے اہلکاروں پر حملہ کیا گیا تاہم ان واقعات میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

زلزلے سے 21 ہزار مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے اور یہاں سے لوگوں کو دیگر مقامات پر قائم ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔

منگل کو آنے والے 7.7 شدت کے زلزلے سے بلوچستان کے چھ اضلاع متاثر ہوئے اور یہاں پہلے ہی سے محدود مواصلاتی نظام بھی طرح متاثر ہوا ہے۔

امدادی کارروائیوں میں پاکستانی افواج کے اہلکار بھی حصہ لے رہے ہیں اور علاقے میں خیمے، کمبل، ادویات، خوراک اور طبی عملے کو پہنچانے میں مدد فراہم کر رہےہیں۔
XS
SM
MD
LG