رسائی کے لنکس

بلوچستان کے سیکرٹری خزانہ 14 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سرکاری افسر کے گھر سے پاکستانی، امریکی اور برطانوی کرنسی کے علاوہ کروڑوں روپے مالیت کے زیوارت اور مختلف شہروں میں جائیدادوں کے ملکیتی کاغذات بھی برآمد کیے گئے ہیں۔

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں بدعنوانی کے الزام میں گرفتار وزارت خزانہ کے سیکرٹری مشتاق رئیسانی کو 14 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا ہے۔

جمعہ کو احتساب کے قومی اداے "نیب" کے حکام نے مشتاق رئیسانی کو کوئٹہ میں ان کے دفتر سے گرفتار کیا تھا جس کے بعد ان کے گھر پر چھاپا مار کر 60 کروڑ سے زائد ملکی و غیر ملکی کرنسی اور زیوارت برآمد کیے تھے۔

نیب کے ترجمان کے مطابق 2013ء سے سیکرٹری خزانہ کے خلاف سرکاری وسائل میں خورد برد کے معاملے کی تحقیقات کی جا رہی تھیں۔

شائع شدہ اطلاعات کے مطابق نیب کے اہلکاروں کو مشتاق رئیسانی کے گھر سے برآمد ہونے والی رقم اتنی زیادہ تھی کہ انھیں نوٹ گننے والی مشینیں استعمال کرنا پڑیں۔

پاکستانی، امریکی اور برطانوی کرنسی کے علاوہ کروڑوں روپے مالیت کے زیوارت اور مختلف شہروں میں جائیدادوں کے ملکیتی کاغذات بھی برآمد کیے گئے ہیں۔

مشتاق رئیسانی کو کوئٹہ میں ہفتہ کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کر کے نیب حکام نے جج سے استدعا کی کہ ان الزامات کی تحقیق کے لیے ملزم کو 14 روز کے لیے ان کے حوالے کیا جائے۔ جج محمد حنیف نے اس درخواست کو منظور کر لیا۔

سیکرٹری خزانہ کی گرفتاری اور پھر ان کے گھر سے اتنی بڑی رقم برآمد ہونے کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر خزانہ میر خالد لانگو نے اپنے منصب سے استعفی دے دیا۔

جمعہ کو دیر گئے ایک پریس کانفرنس میں مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے خالد لانگو کو کہنا تھا کہ وہ اس وزارت کو چلا رہے تھے اور وہ سمجھتے ہیں کہ جب تک معاملے کی تحقیقات مکمل نہیں ہو جاتیں انھیں اخلاقی طور پر اس منصب پر نہیں رہنا چاہیئے۔

میر خالد لانگو کا تعلق قوم پرست جماعت نیشنل پارٹی سے ہے جس نے مسلم لیگ ن کے ساتھ شراکت اقتدار کے "مری معاہدے" کے تحت 2013ء کے بعد ڈھائی سال تک صوبے میں حکومت کی اور اس کے وزیراعلیٰ عبدالمالک بلوچ تھے۔

بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال لیکن ملک کا پسماندہ ترین صوبہ ہے اور مقامی آبادی کو یہاں کے وسائل کے فوائد ان کے نہ پہنچنے کا شکوہ رہا ہے۔

ایسے میں صوبائی افسر پر بدعنوانی کے الزامات کے بعد اتنی بڑی رقم کا برآمد ہونا بلوچستان میں سرکاری امور میں بدعنوانی کے ضمن میں کئی سوالوں کو جنم دیتا ہے۔

XS
SM
MD
LG