رسائی کے لنکس

پاکستان 1971ء کے مظالم پر معافی مانگے، بنگلہ دیش


بنگلہ دیش نے ایک بار پھر اس مطالبے کو دہرایا ہے کہ پاکستان 1971ء میں ملک کی تقسیم کے وقت پیش آنے والے واقعات پر ڈھاکہ سے باضابطہ طور پر معافی مانگے۔

بنگلہ دیش نے ایک بار پھر اس مطالبے کو دہرایا ہے کہ پاکستان 1971ء میں ملک کی تقسیم کے وقت پیش آنے والے واقعات پر ڈھاکہ سے باضابطہ طور پر معافی مانگے۔

بنگلہ دیش کی وزیرِ خارجہ دیپو مونی نے یہ مطالبہ جمعے کو اپنی پاکستانی ہم منصب حنا ربانی کھر کے ساتھ ڈھاکہ میں ہونے والی ملاقات کے دوران کیا۔

دونوں وزرائے خارجہ کی ملاقات کے بعد بنگلہ دیش کے سیکریٹری خارجہ مزارالقیس نے صحافیوں کے بتایا کہ پاکستانی ہم منصب سے ملاقات میں بنگلہ دیشی وزیرِ خارجہ نے موقف اختیار کیا کہ ان کے ملک کو توقع ہے کہ پاکستان 1971ء میں اپنی افواج کے ہاتھوں بنگلہ دیشیوں کی نسل کشی پر باضابطہ طور پر معافی مانگے گا۔

بنگلہ دیشی سیکریٹری خارجہ کے مطابق دیپو مونی نے مزید کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات دونوں ملکوں کے باہمی تنازعات کے حل کی صورت میں ہی بہتر ہوسکتے ہیں جن میں 1971ء کے واقعات پر معافی کا معاملہ بھی شامل ہے۔

بنگلہ دیش نے 16 دسمبر 1971ء کو پاکستان سے آزادی حاصل کی تھی جس سے قبل اس سرزمین کو مشرقی پاکستان کہا جاتا تھا۔
بنگلہ دیش کو توقع ہے کہ پاکستان 1971ء میں اپنی افواج کے ہاتھوں بنگلہ دیشیوں کی نسل کشی پر باضابطہ طور پر معافی مانگے گا
دیپو مونی، بنگلہ دیشی وزیرِ خارجہ


اس مسلم اکثریتی ملک کے رہنما الزام عائد کرتے آئے ہیں کہ 1971ء میں ان کی تحریکِ آزادی کو کچلنے کے لیے پاکستانی افواج نے مقامی بنگلہ دیشیوں کی نسل کشی، خواتین کی آبروریزی اور املاک کو نقصان پہنچانے جیسے جنگی جرائم کا بڑے پیمانے پر ارتکاب کیا تھا۔

تاہم بنگلہ دیشی وزیر خارجہ کے مطالبے پر پاکستان کی وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر نے ملاقات کے دوران میں موقف اختیار کیا کہ یہ وقت ماضی کو بھول کر آگے بڑھنے کا ہے۔

مزار القیس نے صحافیوں کو بتایا کہ پاکستانی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان 1974ء کے بعد سے اب تک کئی بار 71ء میں پیش آنے والے واقعات پر اظہارِ افسوس کرچکا ہے۔

بنگلہ دیشی سیکریٹری خارجہ کے بقول حنا ربانی کھر نے مزید کہا کہ یہ وقت ماضی بھلا کر دونوں قوموں کی ترقی کے لیے آگے بڑھنے کا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستانی وزیرِ خارجہ جمعے کی صبح بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ پہنچی تھیں۔ پانچ گھنٹوں پر مشتمل ان کے اس مختصر دورے کا مقصد بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو ترقی پذیر مسلم ممالک کی تنظیم 'ڈی۔ایٹ' کے اسلام آباد میں ہونے والے سربراہی اجلاس کی باضابطہ دعوت دینا تھا۔
یہ وقت ماضی بھلا کر دونوں قوموں کی ترقی کے لیے آگے بڑھنے کا ہے۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر کا جواب


بنگلہ دیشی روزنامے 'ڈیلی اسٹار' کے مطابق حنا ربانی کھر نے اپنی بنگلہ دیشی ہم منصب دیپو مونی سے ملاقات کے بعد وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد سے ان کی سرکاری رہائش گاہ پر ملاقات کی اور انہیں 22 نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے صدر آصف علی زرداری کا خصوصی دعوت نامہ پہنچایا۔

اخبار کے مطابق اپنے دورے کے دوران میں پاکستانی وزیرِ خارجہ نے حزبِ اختلاف کی جماعت 'بنگلہ دیش نیشنل پارٹی' کی سربراہ اور سابق وزیرِاعظم خالدہ ضیا سے بھی ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔

دنیا کے آٹھ مسلم ممالک پر مشتمل 'ڈویلپنگ – 8' یا 'ڈی – 8' نامی اس اتحاد کا قیام 1997ء میں عمل میں آیا تھا جس کا مقصد ترقی پذیر مسلم ممالک کو عالمی اقتصادیات میں نمایاں مقام دلانے کے ساتھ ساتھ باہمی تجارتی تعلقات اور دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا ہے۔

اس اتحاد میں پاکستان سمیت ایران، مصر، ترکی، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ملائیشیا اور نائجیریا شامل ہیں۔
XS
SM
MD
LG