رسائی کے لنکس

لکی مروت میں خودکش حملہ،19 افراد ہلاک


پاکستان کے شمال مغربی شہر لکی مروت میں پیر کی صُبح ایک تھانے پر خُودکش حملے میں پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم 19 افراد ہلاک اور34 سے زائد زخمی ہوگئے۔

پولیس افسران نے بتایا ہے کہ خُودکش بمبار نے بارود سے بھری اپنی گاڑی تھانے کی عقبی دیوار سے ٹکرا دی اور طاقتور دھماکے سے پولیس اسٹیشن کی عمارت منہدم ہو گئی جب کہ قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔

صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے میڈیا کو بتایا کہ جہاں خودکش حملہ ہوا اُس کے قریب ہی ضلعی رابطہ افسر کا گھر بھی تھا۔ اُن کے بقول دھماکا اس قدر شدید تھا کہ بجلی کے کھمبوں پر نصب ٹرانسفارمر بھی گر گیا جس کی زد میں آکر دو بچے ہلاک ہو گئے۔

میاں افتخار نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں نو پولیس اہلکار، دوبچے اور آٹھ شہری شامل ہیں جب کہ زخمی ہونے والوں میں بیس پولیس اہلکار ہیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ علاقے سے آٹھ ایمبولینس گاڑیوں کے ذریعے زخمیوں کو بنوں ہسپتال منتقل کیا گیا۔ حملے کے وقت عمارت میں 45 سے زائد پولیس اہلکار موجود تھے۔

پچھلے ایک ہفتے کے دوران پاکستان میں یہ چوتھا خودکش حملہ کیا گیا ہے۔ بدھ کو لاہور میں اہل تشیع کا ایک ماتمی جلوس، جمعہ کو کوئٹہ میں یوم القدس کے موقع پر نکالی گئی ریلی اور خیبر پختون خواہ میں احمدیوں کی ایک عبادت گاہ ان حملوں کا نشانہ بنے تھے۔

کوئٹہ میں یوم القدس ریلی پر خودکش حملے کے بعد کا منظر
کوئٹہ میں یوم القدس ریلی پر خودکش حملے کے بعد کا منظر

پیر کو لکی مروت میں کیے گئے خودکش حملے سمیت مجموعی طور پردہشت گردی کی ان کارروائیوں میں 118 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ حکام کا ماننا ہے کہ ان حملوں میں طالبان شدت پسند ملوث ہیں۔

جنوری میں بھی صوبہ خیبر پختون خواہ کے لکی مروت شہر کے قریب ایک طاقتورخُودکش کار بم دھماکے میں 90 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

امریکہ نے لکی مروت میں پولیس اسٹیشن پر خُودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کیا ہے۔

اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ماہ رمضان میں کی جانے والی یہ سفاکانہ کارروائی ایک ایسے وقت کی گئی ہے جب خیبر پختون خواہ اور ملک کے دوسرے حصوں میں رہنے والے پاکستانی سیلاب سے ہونے والی تباہی سے نجات پانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

XS
SM
MD
LG