رسائی کے لنکس

بجٹ قومی اسمبلی میں پیش، اپوزیشن کی شدید ہنگامی آرائی


بجٹ قومی اسمبلی میں پیش، اپوزیشن کی شدید ہنگامی آرائی
بجٹ قومی اسمبلی میں پیش، اپوزیشن کی شدید ہنگامی آرائی

عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا ٹیکس کے دائرہ کار کو بڑھانے کے لیے ’ ٹیکس نیٹ‘ میں مزید 23 لاکھ افراد کو شامل کرنے کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ اُنھوں نے بتایا کہ 70 ہزار سے زائد افراد کو ٹیکس ادائیگی کے لیے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ بجٹ میں قابل ٹیکس آمدن کی حد تین لاکھ سے بڑھا کر ساڑھے تین لاکھ روپے کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے، جب کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اور ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں 15سے 20 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔

پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت نے مالی سال 12-2011ء کے لیے 25 کھرب روپے سے زائد کا بجٹ جمعہ کو قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔

وزیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ نے ایوان میں اپنی بجٹ تقریر میں بتایا کہ یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم موجودہ بجٹ سے 14.2 فیصد زیادہ ہے، اور اس میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 730 ارب روپے مختض کیے گئے ہیں، جس کا بیشتر حصہ صوبوں میں تقسیم کیا جائے گا۔

حفیظ شیخ نے جب بجٹ تقریر شروع کی توحزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسپیکرقومی اسمبلی فہمیدہ مرزا کی نشست کے سامنے جمع ہو گئے اور وہ ”ڈرون حملے نامنظور“، ”امریکہ کی غلامی نامنظور“ اور ”نااہل حکومت نامنظور“ جیسے نعرے لگاتے رہے۔

اس دوران مسلم لیگ (ن) کے ایک سینیئر رہنماء احسن اقبال نے وزیرخزانہ کو روٹی پیش کی جب کہ تہمینہ دولتانہ نے اپنی چوڑیاں اُن کی طرف پھینکیں۔

ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کی جانے والی وزیرخزانہ کی بجٹ تقریر ایوان کے اند ر اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کے باعث بمشکل سنائی دی۔

عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا ٹیکس کے دائرہ کار کو بڑھانے کے لیے ’ ٹیکس نیٹ‘ میں مزید 23 لاکھ افراد کو شامل کرنے کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ اُنھوں نے بتایا کہ 70 ہزار سے زائد افراد کو ٹیکس ادائیگی کے لیے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔

بجٹ میں قابل ٹیکس آمدن کی حد تین لاکھ سے بڑھا کر ساڑھے تین لاکھ روپے کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے، جب کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اور ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں 15سے 20 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔

جنرل سیلزٹیکس کو 17 فیصد سے کم کر کے 16 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے دوران معاشی استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہوگی اور مہنگائی کی شرح کو 10 فیصد سے کم کی سطح پر لانے کی کوشش کی جائے گی۔ اُن کا کہنا تھا کہ بجٹ خسارہ چار فیصد تک لایا جائے گاجب کہ محصولات کا ہدف 1,952 روپے مقرر کیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد صحت اور تعلیم کے شعبے اب صوبائی حکومت کے ماتحت ہیں لیکن وفاقی حکومت نے رضاکارانہ طور پر اس مد میں آئندہ مالی سال کے دوران 40 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ نئے ڈیموں کی تعمیر بالخصوص دیا میر بھاشا ڈیم ، نیلم جہلم ہائیڈرو ڈیم ، منگلا ڈیم اور سدپارہ ڈیم سمیت دیگر منصوبوں کے لیے بھی بجٹ میں رقم مختص کی گئی ہے۔

بجٹ پر قومی اسمبلی میں بحث کا آغاز چھ جون کو ہوگا۔

چودھری نثار علی خان
چودھری نثار علی خان

جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے اختتام پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چودھری نثار نے احتجا ج کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ حکمران پیپلز پارٹی نے حالیہ دنوں میں اہم اُمور پر حزب اختلاف کو اعتماد میں نہیں لیا، جب کہ ایبٹ آباد آپریشن سمیت کئی معاملات پر اپنے وعدے بھی پورے نہیں کیے گئے ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ وزیر خزانہ نے اپنی تقریر میں ملک کی جو اقتصادی صورت حال پیش کی وہ حقیقت کے برعکس اور ’لفظوں کی ہیرا پھیری “ہے۔

لیکن وزیراطلاعات فردوس عاشق اعوان نے اس تنقید کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ تقریر کے دوران قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے اراکین کا رویہ مایوس کن اور نامناسب تھا، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھا گیا ہے۔

فردوس عاشق اعوان
فردوس عاشق اعوان

”پاکستان کے عوام کی آنکھیں کھل جانی چاہیئں کہ جمہوریت کے نام پر جمہوریت کا استحصال کرنے والے کون لوگ ہیں۔ اُنھیں (مسلم لیگ ن کو) جمہوریت صرف اپنے اقتدار کے لیے چاہیئے۔“

پیپلز پارٹی کی زیر قیادت مخلوط حکومت کی طرف سے پیش کیا جانے والا یہ چوتھا بجٹ ہے تاہم پچھلے تین سالوں کے دوران ایوان میں اس قسم کی ہنگامہ آرائی دیکھنے میں نہیں آئی۔

حالیہ مہینوں میں حکمران جماعت پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان سیاسی کشیدگی اور تلخیوں میں شدت آئی ہے اور جمعہ کو بجٹ تقریر کے موقع پر اپوزیشن جماعت کی طرف سے ہنگامہ آرائی اس کی تازہ ترین مثال ہے۔

XS
SM
MD
LG