رسائی کے لنکس

قومی و صوبائی اسمبلی کی 9 نشستوں پر ضمنی انتخابات


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ان میں سے زیادہ تر نشستیں ارکان پارلیمان کی دُہری شہریت کے باعث نا اہل قرار دیے جانے کے بعد خالی ہوئی تھیں۔

قومی اسمبلی کی دو، پنجاب اسمبلی کی چھ اور سندھ اسمبلی کی ایک نشست پر ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا آغاز منگل کی صبح ہوا جو بغیر کسی وقفے کے شام پانچ بجے تک جاری رہا۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 107 گجرات 4 کی نشست کے لیے 14 اُمیدوار ضمنی انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں۔ یہاں مسلم لیگ ن کے ملک حنیف اعوان اور پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ق کے مشترکہ امیدوار چودھری رحمٰن نصیر مرالہ کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔

قومی اسمبلی کی دوسری نشست حلقہ این اے 162 ساہیوال 3 کے ضمنی انتخاب میں گیارہ اُمیدوار حصہ لے رہے ہیں جن میں مسلم لیگ ن کے چودھری زاہد اقبال، پیپلز پارٹی کے علی فرید کاٹھیا اور تحریک انصاف کے رائے حسن نواز کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔

پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 26 جہلم، پی پی 92 گوجرانوالہ، پی پی 122 سیالکوٹ، پی پی 129 سیالکوٹ، پی پی 133 نارووال اور پی پی 226 ساہیوال پر ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں۔

جب کہ سندھ اسمبلی کی ایک نشست حلقہ پی ایس 21 نوشہرو فیروز کے لیے بھی منگل کو ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔

ان میں زیادہ تر نشستیں ارکان پارلیمان کی دُہری شہریت کے باعث نا اہل قرار دیے جانے کے بعد خالی ہوئی تھیں۔

پولنگ کے موقع پر امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔ تاہم چند ایک حلقوں میں مخالفین کے درمیان ہاتھا پائی اور جھگڑوں کے علاوہ کوئی بڑا ناخوشگوار واقعہ سامنے نہیں آیا۔

ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور بعض پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی نتائج بھی آنا شروع ہو گئے ہیں لیکن سرکاری نتائج میں ابھی وقت لگے گا۔

جمہوریت کے فروغ کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’پلڈاٹ‘ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے حال ہی میں انتخابات کے لیے نئے ضابطہ اخلاق کو نفاذ کا موقع مل گیا ہے۔

’’کسی حد تک الیکشن کمیشن کو اپنے نئے ضابطہ اخلاق کو نافذ کرنے کی مشق کا موقع ملا ہے۔ لیکن اس سے کوئی بڑی تبدیلی سیکھنے کو نہیں ملے گی۔۔۔ اب جب کہ انتخابات (آئندہ عام انتخابات) میں تھوڑا وقت رہ گیا ہے تو ان (ضمنی انتخابات) کی اہمیت کم ہوگئی ہے۔‘‘

قومی اسمبلی کے دو اور صوبائی اسمبلیوں کے سات حلقوں میں خالی ہونے والی نشستوں پر یہ انتخابات ایک ایسے وقت ہوئے ہیں جب پاکستان کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی پانچ سالہ مدت آئندہ سال مارچ میں ختم ہو رہی ہے۔

پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت کا کہنا ہے کہ آئندہ عام انتخابات وقت مقررہ پر ہوں گے۔
XS
SM
MD
LG