پاکستان کے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی نااہلیت کے بعد ان کے آبائی علاقے ملتان میں خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی نشست پر ضمنی انتخابات میں جمعرات کو پولنگ ہوئی۔
حکمران پیپلز پارٹی نے عدالت عظمٰی کی جانب سے توہین عدالت کے جرم میں یوسف رضا گیلانی کی نا اہلیت کے بعد ان کے بیٹے عبد القادر گیلانی کو حلقہ این اے 151 سے میدان میں اتارا تھا۔
قومی اسمبلی کے اس حلقے میں دس اُمیدوار میدان میں ہیں لیکن اصل مقابلہ عبدالقادر گیلانی اور آزاد امیدوار شوکت حیات بوسن کے درمیان ہے۔
شوکت حسین بوسن سابق وفاقی وزیر سکندر حیات بوسن کے بھائی ہیں اور اس حلقے میں گیلانی اور بوسن خاندان روایتی سیاسی حریف ہیں۔
سکندر بوسن تحریک انصاف میں شامل ہو چکے ہیں اور انھوں نے بھرپور انداز میں اپنے بھائی کی انتخابی مہم چلائی جب کہ مسلم لیگ (ن) اور جماعت اسلامی بھی ان کی حمایت کر رہی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ نئے انتخابی ضابطۂ اخلاق کے تحت ہونے والا یہ پہلا الیکشن ہے جس کے تحت امیدوار ووٹروں کو پولنگ اسٹیشن تک لے جانے کے لیے ٹرانسپورٹ فراہم نہیں کر سکیں گے۔
پولنگ کے دوران کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
حکمران پیپلز پارٹی نے عدالت عظمٰی کی جانب سے توہین عدالت کے جرم میں یوسف رضا گیلانی کی نا اہلیت کے بعد ان کے بیٹے عبد القادر گیلانی کو حلقہ این اے 151 سے میدان میں اتارا تھا۔
قومی اسمبلی کے اس حلقے میں دس اُمیدوار میدان میں ہیں لیکن اصل مقابلہ عبدالقادر گیلانی اور آزاد امیدوار شوکت حیات بوسن کے درمیان ہے۔
شوکت حسین بوسن سابق وفاقی وزیر سکندر حیات بوسن کے بھائی ہیں اور اس حلقے میں گیلانی اور بوسن خاندان روایتی سیاسی حریف ہیں۔
سکندر بوسن تحریک انصاف میں شامل ہو چکے ہیں اور انھوں نے بھرپور انداز میں اپنے بھائی کی انتخابی مہم چلائی جب کہ مسلم لیگ (ن) اور جماعت اسلامی بھی ان کی حمایت کر رہی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ نئے انتخابی ضابطۂ اخلاق کے تحت ہونے والا یہ پہلا الیکشن ہے جس کے تحت امیدوار ووٹروں کو پولنگ اسٹیشن تک لے جانے کے لیے ٹرانسپورٹ فراہم نہیں کر سکیں گے۔
پولنگ کے دوران کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔