رسائی کے لنکس

کابینہ کی تحلیل سے متعلق ابہام برقرار


پیپلز پارٹی کا اجلاس (فائل فوٹو)
پیپلز پارٹی کا اجلاس (فائل فوٹو)

مشکلات سے دوچار پاکستان کی معیشت کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف سے ملنے والے گیارہ ارب ڈالر قرضے کے پروگرام نے سہارا دے رکھا ہے ۔ لیکن تنظیم نے حکومت پر غیر ضروری اخراجات میں کمی کے اقدامات کے ساتھ ساتھ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کے لیے اصلاح شدہ جنرل سیلز ٹیکس کے نفاذ کو قرضے کی آئندہ اقساط کے اجراء سے مشروط کر رکھا ہے۔

پاکستان میں حکمران جماعت پیپلز پارٹی نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو اختیار دے دیا ہے کہ وہ موجودہ وفاقی کابینہ کو تحلیل کرکے ایک چھوٹی کابینہ تشکیل دیں۔

اس بات کا اعلان جمعہ کو پارٹی کے سربراہ صدر آصف علی زرداری کی قیادت میں پی پی پی کی مرکزی مجلس عاملہ کے ایک اجلاس میں کیا گیا۔

پیپلزپارٹی کے سیکریٹری جنرل جہانگیر بدر نے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں جماعت کے مرکزی دفتر میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ میں شامل اُن کی جماعت کے تمام ممبران نے اپنی قیادت کو اختیار دیا ہے کہ وہ وزیر اعظم گیلانی کو جب چاہیں کابینہ تحلیل کرنے کا مشورہ دے سکتے ہیں۔

اُنھو ں نے کہا کہ مخلوط حکومت میں شامل اتحادی پارٹیوں کے کابینہ میں نمائندگی کرنے والے وزراء کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے پی پی پی مشاورت کا سلسلہ شروع کرے گی اور نئی کابینہ کی تشکیل بھی ان ہی صلاح و مشوروں کی بنیاد پر کی جائے گی۔ جہانگیر بدر کا کہنا تھا کہ موجودہ کابینہ کب تحلیل کی جائے گی یہ فیصلہ وزیر اعظم کریں گے۔

سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ نئی کابینہ میں ایسے ”ایماندار، قابل اور اُن وزرا کو دوبارہ شامل کیا جائے گا جن کی کارکردگی اچھی رہی۔“

مشکلات سے دوچار پاکستان کی معیشت کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف سے ملنے والے گیارہ ارب ڈالر قرضے کے پروگرام نے سہارا دے رکھا ہے ۔ لیکن تنظیم نے حکومت پر غیر ضروری اخراجات میں کمی کے اقدامات کے ساتھ ساتھ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کے لیے اصلاح شدہ جنرل سیلز ٹیکس کے نفاذ کو قرضے کی آئندہ اقساط کے اجراء سے مشروط کر رکھا ہے۔

اس کے علاوہ حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف نے بھی پی پی پی کی سربراہی میں مخلوط حکومت کو ایک دس نکاتی ایجنڈے پر 45روز میں عمل درآمد کرنے کی مہلت دے رکھی ہے جس میں سرکاری اخراجات میں کمی کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی کابینہ میں وزرا کی تعداد کم کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

تاہم جہانگیر بدر کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو کابینہ تحلیل کرنے کا اختیار نواز شریف کے مطالبات کو پیش نظر رکھ کر نہیں دیا گیا کیونکہ حزب اختلاف کے رہنما نے اپنے مطالبا ت مخلوط حکومت سے کررکھے ہیں جب کہ جمعہ کو لیے گئے فیصلے پیپلزپارٹی کا اندرونی معاملہ تھا۔

حکمران پارٹی کے ذرائع کاکہنا ہے کہ نئی کابینہ میں وزیر داخلہ رحمن ملک، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر قانون بابر اعوان، وزیر پیٹرولیم نوید قمر، وزیر خزانہ حفیظ شیخ اور وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کو اُن کے عہدوں پر برقرار رکھے جانے کا امکان ہے۔

XS
SM
MD
LG