رسائی کے لنکس

پاکستان نے بھارت میں اپنی تجارتی نمائش منسوخ کردی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ نے ایک بار پھر کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو دو طرفہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔

بھارتی کشمیر میں فوج کے ایک ہیڈکوارٹر پر مشتبہ دہشت گردوں کے حالیہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں تناؤ ان دنوں قابل ذکر حد تک بڑھ چکا ہے اور آئے روز دونوں جانب سے ہی ایک دوسرے کے خلاف تندو تیز بیانات کا تبادلہ دیکھنے میں آیا ہے۔

دونوں ہمسایہ لیکن روایتی حریف ملکوں کے درمیان اس تازہ کشیدہ صورتحال کے تناظر میں پاکستان نے بھارت میں ہونے والی ایک اہم تجارتی نمائش بھی منسوخ کر دی ہے۔

ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کی طرف سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ عالیشان پاکستان نامی یہ نمائش اکتوبر میں نئی دہلی میں ہونا تھی لیکن دونوں ملکوں کے درمیان صورتحال اتھارٹی کے بس میں نہیں لہذا یہ نمائش منسوخ کی جا رہی ہے۔

یہ ادارہ ایسی ہی دو نمائشیں 2012ء اور 2014ء میں منعقد کروا چکا ہے۔

پاکستان کی ایک معروف کاروباری شخصیت امین اکبر ہاشوانی کہتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان اس سے قبل بھی کشیدگی دیکھنے میں آتی رہی ہے جس میں کاروباری طبقے کی نسبت جارحانہ رجحان رکھنے والوں کی آوازیں زیادہ سنائی دیتی ہیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انھوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ حالات جلد ہی بہتری کی طرف جائیں گے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات شروع ہی سے اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں جن میں کشیدگی کا عنصر غالب رہا ہے۔ دونوں کے درمیان کشمیر کا علاقہ تنازع کی ایک بنیادی وجہ ہے جس کا ایک حصہ پاکستان اور ایک بھارت کے زیر انتظام ہے۔

کشمیر کو منقسم کرنے والی عارضی حد بندی پر دونوں طرف سے فائرنگ کے تبادلے کشیدگی کا باعث بنتے رہے ہیں لیکن بھارتی کشمیر میں دو ماہ قبل ایک علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت اور پھر اس کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں پر پاکستان کے اظہار تشویش نے تناؤ میں اضافہ کیا۔

لیکن یہ کشیدگی اس وقت دو چند ہوگئی جب گزشتہ ہفتے بھارتی کشمیر میں فوج کے ایک ہیڈکوارٹر پر مشتبہ دہشت گرد حملے میں 18 فوجی ہلاک ہوئے اور بھارت نے الزام عائد کیا کہ ان مبینہ حملہ آوروں کا تعلق پاکستانی میں موجود ایک شدت پسند تنظیم سے تھا۔

پاکستان ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ بھارت کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر سے توجہ ہٹانے کے لیے ایسے دعوے کر رہا ہے۔

ادھر امریکہ نے ایک بار پھر کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو دو طرفہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ دونوں ملکوں کی طرف سے صبر و تحمل اور خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کیونکہ دوطرفہ تعلقات میں بہتری ہی سے خطے میں دیرپا امن و خوشحالی کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG