رسائی کے لنکس

بہتر ٹیم سے ہارنا شرم کی بات نہیں: کوہلی


پاکستانی ٹیم چیمپیئنز ٹرافی کے ساتھ۔ 18 جون 2017
پاکستانی ٹیم چیمپیئنز ٹرافی کے ساتھ۔ 18 جون 2017

پاکستانی ٹیم کی کسی بڑے  ٹورنمنٹ کے فائنل میں بھارت کے خلاف یہ جیت آٹھ سال کے بعد پہلی مرتبہ ہوئی ہے۔  اب پاکستان اُن  چار ٹیموں میں شامل ہو گیا ہے جو ورلڈ کپ، ٹی۔20 ورلڈ چیمپئن شپ اور چیمپئنز ٹرافی جیت چکے ہیں۔

شبیر جیلانی

چیمپئنز ٹرافی کرکٹ فائنل کے بعد بھارتی کپتان وراٹ کوہلی نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہم نے اپنی پوری کوشش کی لیکن پاکستان نے کھیل کے تمام شعبوں میں ہمیں آؤٹ کلاس کر دیا اور یوں بہتر ٹیم سے ہارنا کوئی شرم کی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ٹیم نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ جب اُن کا دن ہوتا ہے تو وہ دنیا کی کسی بھی ٹیم کو ہرا سکتی ہے۔

پاکستانی ٹیم کی کسی بڑے ٹورنمنٹ کے فائنل میں بھارت کے خلاف یہ جیت آٹھ سال کے بعد پہلی مرتبہ ہوئی ہے۔ اب پاکستان اُن چار ٹیموں میں شامل ہو گیا ہے جو ورلڈ کپ، ٹی۔20 ورلڈ چیمپئن شپ اور چیمپئنز ٹرافی جیت چکے ہیں۔

پاکستانی ٹیم رینکنگ میں آٹھویں نمبر پر پہنچ چکی تھی جس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی گزشتہ 35 میچوں کے دوران اسے 100 رنز کا اوپننگ اسٹینڈ نہیں مل پایا تھا۔ لیکن جب اظہر علی کے ساتھ فخرزمان کی افتتاحی جوڑی تشکیل دی گئی تو اس جوڑی نے سیمی فائنل میں 118 اور پھر فائنل میں 128 رنز بنا ڈالے۔ فائنل میں فخر زمان نے بھارت کے تینوں منجھے ہوئے اسپنرز ایشون، جدیجہ اور یادو کے خلاف پچ سے نکل کر یا بیک فٹ پر کھیلتے ہوئے 56 گیندوں پر 78 رنز بنا ڈالے۔ یوں بھارتی ٹیم کی اس طاقت کو اُس کی کمزوری میں تبدیل کر کے رکھ دیا۔ پاکستانی بیٹسمینوں نے بھارتی سپنرز کے طرف سے پھینکے گئے 21 اوورز میں 164 رنز بنائے۔

بین الاقوامی سطح پر ہر ٹیم کو کم از کم ایک ایسے کھلاڑی کی ضرورت ہوتی ہے جو اپنا تاثر چھوڑ جائے۔ چیمپئنز ٹرافی فائنل میں جیتے والی پاکستانی ٹیم نے ثابت کر دیا ہے اس میں ایک سے کہیں زیادہ ایسے کھلاڑی موجود ہیں جن میں فخر زمان، محمد عامر، حسن علی، شاداب خان شامل ہوں جو مستقبل میں سوپر اسٹار کے طور پر اُبھرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اس میچ کے نتیجے پر تبصرہ کرتے ہوئے بھارت کے سابق کپتان راحول ڈریوڈ کا کہنا تھا کہ گزشتہ دس پندرہ برسوں کے دوران پاکستان نے کوئی بڑا سوپر اسٹار کرکٹر پیدا نہیں کیا ہے اور اگر فخر زمان اسی انداز میں کھیلتا رہا جیسے اُس نے فائنل میچ میں کھیلا تو وہ مستقبل میں ایک بڑا کھلاڑی بن سکتا ہے۔

چیمپئن شپ جیتنے کے بعد پاکستان کے کوچ مکی آرتھر نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کی کارکردگی میں اُتار چڑھاؤ کی کیفیت رہی ہے لیکن کھلاڑی بہت پُراعتماد تھے ۔ اب ٹیم کی کوشش ہو گی کہ اس کارکردگی کو تواتر سے جاری رکھیں۔ انگلینڈ کے سابق ٹیسٹ کرکٹر ڈیرک پرنگل نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ پاکستانی ٹیم نے یہ فائنل ایک زخمی شیر کی طرح جھپٹ کر جیتا ہے۔

انگلینڈ ہی کے ایک اور سابق ٹیسٹ کرکٹر مائیکل ووغن نے لکھا کہ اس فائنل میں بھارت کی کارکردگی ویسی تھی جیسی لوگ پاکستان سے توقع کر رہے تھے۔ لیکن پاکستان نے ناقابل یقین کارکردگی کا مظاہرہ کیا خاص طور پر ایسے وقت میں جب گزشتہ دس برسوں سے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ نہیں ہو رہی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ اس میچ کے بارے میں میرے اندازے غلط نکلے۔ نیوزی لینڈ کے مشہور کرکٹر برینڈن میکلم نے کہا کہ پاکستان کی فتح بہت ہی شاندار تھی۔ جارحانہ کھیل پیش کیا۔ نئے اور تجربہ کار دونوں کھلاڑیوں نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا۔ یہ میچ دیکھنے میں بہت مزہ آیا۔

یہ میچ بڑی حد تک بھارت کی خود اعتمادی اور پاکستانی ٹیم کے جذبے کا ٹکراؤ تھا۔ جب یہ دونوں ٹیموں کسی بڑے مقابلے میں ایک دوسرے کے خلاف کھیلتی ہیں تو یہ کرکٹ میچ سے کہیں آگے بڑھ کر ایک معرکے کا روپ اختیار کر لیتا ہے اور دونوں جانب کے شائقین کسی بھی صورت ہار قبول کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔ لیکن جب ہفتے کے روز بھارت کے وکٹ کیپر اور سابق کپتان کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر نمودار ہوئی جس میں پاکستانی کپتان سرفراز احمد کے بیٹے عبداللہ کو گود میں اُٹھایا ہوا تھا تو یہ تصویر سوشل میڈیا پر بے انتہا مقبول ہو گئی۔ اس تصویر نے جہاں دونوں ملکوں کے شائقین کے جنون میں کسی حد نرمی پیدا کی، اس نے یہ بھی ثابت کر دیا کہ کھیل کیلئے کوئی سرحدیں معنی نہیں رکھتیں۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے فائنل کے بعد چیمپئنز ٹرافی میں شامل تمام ٹیموں سے اہم کھلاڑیوں کو چن کر جو بین الاقوامی ٹیم تشکیل دی ہے اُس کی کپتانی بھی سرفراز ہی کو سونپی گئی ہے۔ سابق بھارتی کپتان سوریو گنگولی، سابق انگلینڈ کھلاڑی مائیک اتھرٹن اور سابق پاکستانی کپتان رمیز راجہ پر مشتمل جیوری نے اس ٹیم کا انتخاب کیا ہے جو اس ٹورنمنٹ میں کھلاڑیوں کی مجموعی کارکردگی کے لحاظ سے کیا گیا ہے۔ ٹیم بیٹنگ آرڈر میں اس طرح ہے:

شکھر دھون (بھارت۔ 338 رنز)، فخر زمان (پاکستان۔ 252 رنز)، تمیم اقبال (بنگلہ دیش۔293 رنز)، وراٹ کوہلی (بھارت ۔ 258 رنز)، جو روٹ (انگلینڈ۔ 258 رنز)، بین اسٹوکس (انگلینڈ۔ 184 رنز، 3 وکٹیں)، سرفراز احمد (پاکستان۔ کپتان، 76 رنز، وکٹوں کے پیچھے 9 شکار)، عادل رشید (انگلینڈ۔ 7 وکٹیں)، جنید خان (پاکستان ۔ 8 وکٹیں)، بھونیشور کمار (بھارت۔ 7 وکٹیں)، حسن علی (پاکستان ۔ 13 وکٹیں)۔ 12 واں کھلاڑی: کین ولیم سن (نیوزی لینڈ۔ 244 رنز)۔

وائس آف امریکہ بھی اپنے ناطرین، سامعین اور قارئین کے ساتھ مل کر اس ٹورنمنٹ کے حوالے سے ایک بین الاقوامی ٹیم تشکیل دے رہا ہے۔ ہم نے چار کھلاڑیوں کا انتخاب کر لیا ہے۔ ہم آپ کو دعوت دے رہے ہیں کہ بیٹنگ آرڈر کے مطابق باقی کھلاڑیوں کا انتخاب کریں۔ اس بین الاقوامی ٹیم کے کپتان اور وکٹ کیپر سرفراز احمد ہوں گے:

1

2

فخر زمان

3

4

5

6

7

سرفراز احمد (کپتان اور وکٹ کیپر)

8

9

محمد عامر

10

11

حسن علی

12 واں کھلاڑی

XS
SM
MD
LG