رسائی کے لنکس

'دھمال ختم نہیں ہو گی'


شیما کرمانی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی، انتہا پسند اور ظلم و زیادتی کے خلاف آواز بلند کرنا بہت ضروری ہے۔

کلاسیکی رقص کے ذریعے عدم مساوات اور منفی سماجی رویوں کے خلاف آواز بلند کرنے والی معروف فنکارہ شیما کرمانی نے سیہون میں صوفی بزرگ لعل شہباز قلندر کے مزار پر دھمال پیش کر کے معاشرے میں برداشت کے فروغ کا پیغام دیا ہے۔

اس مزار پر گزشتہ جمعرات کو ایک خودکش دھماکے میں 80 سے زائد افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہو گئے تھے اور جس وقت یہ دھماکا ہوا زائرین کی ایک بڑی تعداد روایتی صوفی رقص دھمال میں مشغول تھی۔

شیما کرمانی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوفیا امن و محبت اور انسانیت کی ترویج میں مصروف رہے ہیں اور ان کے مزاروں کو نشانہ بنا کر منفی پیغام پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ان کے بقول مزار پر ان کی دھمال کا مقصد اسی منفی سوچ کے خلاف مزاحمت اور امن و آشتی کا اظہار تھا۔

"اس طرح کے حملے ہماری ثقافت، تاریخ اور ادب پر حملہ ہیں کیونکہ ہماری تاریخ، ثقافت اور ادب ان ہی چیزوں سے مربوط ہے۔ دھمال تو ایک طریقہ ہے وجد میں آنے کا۔۔۔ یہ انسان کے اندر نفیس احساسات کو اجاگر کرتا ہے۔۔۔ مجھے لگا کہ یہ ضروری ہے کہ دکھائیں کہ یہ (دھمال) چلتا رہے گا۔ مطلب آپ (دہشت گرد) ابھی کچھ لوگوں کو وہاں بم سے اڑا دیں پھر بھی لوگ یہ کرتے رہیں گے اور ان لوگوں میں سے ہم بھی ہیں کیونکہ ہمارا بھی تعلق اسی دھرتی سے اسی ثقافت سے ہے۔"

پاکستان میں ایک دہائی قبل مزاروں پر دہشت گرد حملوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا اور اس دوران اسلام آباد میں بری امام سمیت لاہور میں مشہور صوفی بزرگ علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش اور کراچی میں عبداللہ شاہ غازی کے مزارات کو دہشت گرد نشانہ بنا چکے ہیں۔

اتوار کو شیما کرمانی کے ہمراہ مقامی سماجی تنظیموں کے لوگوں نے بھی سیہون میں ایک مختصر ریلی نکالی اور پھر دھمال میں حصہ لیا۔

جمعرات کو دھماکے کے بعد مزار کو زائرین کے لیے عملاً بند کر دیا گیا تھا لیکن پھر بھی لوگ یہاں داخل ہو کر اپنی عقیدت کا اظہار کر رہے ہیں۔

شیما کرمانی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی، انتہا پسندی اور ظلم و زیادتی کے خلاف آواز بلند کرنا بہت ضروری ہے۔

"ہم لوگ خاموش اکثریت ہی رہتے ہیں کسی چیز پر آواز نہیں اٹھاتے، اعتراض نہیں کرتے تو جو چھوٹی اقلیت ہے وہ شور ہنگامہ کر کے لوگوں کو مار کے ایسا ظاہر کرتے ہیں کہ یہاں پر ان کی قوت ہے۔"

انھوں نے کہا کہ فن و ثقافت اور پاکستان کی تہذیب کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کر کے دنیا میں اس ملک سے متعلق پائے جانے والے منفی تاثر کو زائل کرنے میں بھی مدد لی جا سکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG