رسائی کے لنکس

پاکستان: لاپتہ ہسپانوی کوہ پیماؤں کی تلاش جاری


گاشربرم۔ون
گاشربرم۔ون

دنیا کی گیارہویں بلند ترین چوٹی گاشربرم۔ون کو سر کرنے والے تین کوہ پیما تاحال لاپتہ ہیں جب کہ ایک منگل کو بیس کیمپ واپس پہنچ گیا تھا۔

پاکستان کے شمال میں سلسلہ کوہ قراقرم میں ایک چوٹی کو سر کرتے ہوئے لاپتہ ہونے والے تین ہسپانوی کوہ پیماؤں کی تلاش کا کام بدھ کو بھی جاری رہا اور حکام کے مطابق اس میں ہیلی کاپٹروں سے بھی مدد لی جا رہی ہے۔

کوہ پیمائی کا انتظام وانصرام کرنے والے ایک ادارے الپائن کلب کے ترجمان کرار حیدری نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سپین کے پانچ کوہ پیما دنیا کی گیارہوں بلند ترین چوٹی گاشربرم۔ ون کو سر کرنے گئے تھے۔ جس کے بعد ان میں سے چار لاپتہ ہوگئے۔

’’ ان میں سے تین نے چوٹی سر کر لی تھی اور دو نہیں کر سکے تھے، چوٹی سر کرنے والوں نے ہم سے سیٹیلائٹ فون پر رابطہ کیا تھا لیکن بعد میں ان سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ ان کی تلاش کا کام جاری ہے آج ہیلی کاپٹر بھی ہم نے بجھوایا ہے، جلد اچھی خبر ملے گی۔‘‘

انھوں نے بتایا کہ لاپتہ ہونے والوں میں سے ایک منگل کو بیس کیمپ پر پہنچ گیا لیکن سخت سرد موسم کی وجہ سے وہ فراسٹ بائیٹ ’’جلد سُن ہوجانے‘‘ کا شکار ہے۔

8068 میٹر بلند گاشر برم۔ ون دنیا کی گیارہویں اور پاکستان کی تیسری بلند ترین چوٹی ہے اور اسے ہِڈن پیک یعنی پوشیدہ چوٹی بھی کہا تھا ہے۔

کرار حیدری کا کہنا تھا کہ اتنی بلند چوٹیوں کو سر کرنے والوں کو اکثر خراب اور شدید سرد موسم کا سامنا رہتا ہے جس سے مہم جوئی مزید مشکل ہوجاتی ہے۔

’’ اس سارے علاقے میں بارشیں اور برف باری وغیرہ ہوتی رہتی ہے اور اس سے بھی مشکلات ہوتی ہیں اور پھر اتنی بلندی پر ہوا بھی بہت تیز ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ کے۔ٹو کے بیس کیمپ پر ایک ٹیم ایک مہینے سے موسم ٹھیک ہونے کا انتظار کر رہی ہے۔‘‘

گزشتہ ہفتے ہی ایران کے تین کوہ پیما بھی اسی سلسلے کوہ میں ایک چوٹی کو سر کرنے کے بعد سے لاپتہ ہوگئے تھے جن کے بارے میں تاحال کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔

ان کے بارے میں الپائن کلب کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ کوہ پیما ایک مشکل انداز کی مہم جوئی کر رہے تھے جس میں کم خوراک اور ہلکے خیموں کے ساتھ چوٹی سر کی جاتی ہے۔ ان کے بقول انھوں نے واپس آتے ہوئے غلط اور خطرناک راستہ اختیار کیا اور ابھی تک ان سے کوئی رابطہ نہیں ہوسکا ہے۔

کرار حیدری کا کہنا تھا کہ خوراک کی کمی اور سخت سرد موسم کے باعث پانچ دن گزرنے کے بعد ان ایرانی کوہ پیماؤں کے زندہ بچنے کے امکان تقریباً ختم ہوچلے ہیں۔

پاکستان کے شمالی علاقوں میں واقع بلند بالا چوٹیوں کو سر کرنے دنیا کے مختلف ممالک سے کوہ پیما یہاں آتے ہیں لیکن جون کے اواخر میں یہاں نانگا پربت چوٹی کے بیس کیمپ پر ایک دہشت گردانہ واقعے میں دس غیر ملکی سیاحوں کی ہلاکت کے بعد سے ان کی آمد میں کسی حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔
XS
SM
MD
LG