رسائی کے لنکس

پشاورمیں دو بم دھماکوں میں 7 ہلاک متعدد زخمی


پشاورمیں دو بم دھماکوں میں 7 ہلاک متعدد زخمی
پشاورمیں دو بم دھماکوں میں 7 ہلاک متعدد زخمی

پشاور میں جمعرات کو بظاہر منظم انداز میں کیے گئے دو الگ الگ بم دھماکوں میں کم از کم سات افراد ہلاک اور دو درجن سے زائد زخمی ہوگئے۔

حملے شہر کے مصروف لاہوری گیٹ میں کیے گئے اور ان کا نشانہ بننے والوں میں زیادہ تر پولیس اہلکار ہیں۔

صُبح سات بج کر دس منٹ پر پہلے بم دھماکے میں پولیس کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں پانچ اہلکار اور قریب موجود ایک بچہ ہلاک ہو گئے۔ حملے میں کم از کم اٹھارہ پولیس اہلکار زخمی ہوئے جنہیں لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ بارودی مواد سڑک کے کنارے کھڑی پھلوں کی ایک ریڑھی میں چھپایا گیا تھا اور دھماکا ریموٹ کنٹرول سے کیا گیا ۔

دوسرا دھماکا اس مقام سے کچھ دور اُس وقت ہوا جب ایک خاتون خودکش بمبارنے وہاں موجود پولیس اہلکاروں پر پہلے دستی بم پھینکا اور بعد میں جسم سے بندھے بارود میں دھماکا کردیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور کا ہدف بظاہر وہ پولیس اہلکار اور ذرائع ابلاغ کے نمائندے تھے جوپہلے دھماکے کی جگہ پر جمع تھے لیکن حفاظتی حصار کی وجہ سے خاتون بمبار آگے نہ جاسکی۔

اس واقعہ میں ایک شخص ہلاک اور دس سے زائد افراد زخمی ہوئے تاہم لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ زیادہ تعداد معمولی زخمیوں کی ہے۔

صوبہ خیبر پختون خواہ کے وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ دہشت گرد اب بچوں کے ساتھ ساتھ خواتین کو بھی گمراہ کرکے اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور یہ حکومت کے لیے باعث تشویش ہے۔ ”اگر آپ دونوں دھماکوں کے درمیان وقفے کو دیکھیں تو یہ لگتا ہے کہ خاتون خودکش بمبار کو اس بات کا انتظار تھا کہ پہلے دھماکے کے بعد جب بڑی تعداد میں لوگ اور اعلیٰ سرکاری افسران یا سیاسی قیادت جائے وقوع پر پہنچیں تو اُنھیں نشانہ بنایا جائے۔“

پشاور میں دو ماہ بعد پہلی مرتبہ دہشت گردانہ حملے کیے گئے ہیں جبکہ شہر میں کسی خاتون خودکش بمبار کی یہ پہلی کارروائی ہے۔ کسی تنظیم نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

پشاور میں ہونے والے ان بم دھماکوں سے ایک روز قبل شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے پر مبینہ امریکی ڈرون طیارے سے کیے گئے میزائل حملے میں کم از کم 21 مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہوگئے تھے۔

XS
SM
MD
LG