رسائی کے لنکس

کشمیر: بھارت اور پاکستان کے فوجی کمانڈروں کا ’ہاٹ لائن‘ پر رابطہ


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

بھارت نے گزشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ پاکستانی فوجیوں نے پیر اور منگل کی درمیانی شب لائن آف کنٹرول کے پونچھ سیکٹر میں فائر بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پانچ بھارتی فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

کشمیر کو منقسم کرنے والی سرحد ’’لائن آف کنٹرول‘‘ پر فائرنگ سے متعلق بھارت کے حالیہ الزامات کے تناظر میں پاکستان اور بھارت کے اعلٰی فوجی عہدے داروں نے بدھ کو ’’ہاٹ لائن‘‘ پر رابطہ کر کے صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

پاکستان میں عسکری حکام نے بتایا کہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان یہ رابطہ ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کی سطح پر ہوا۔

بھارت نے گزشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ پاکستانی فوجیوں نے پیر اور منگل کی درمیانی شب لائن آف کنٹرول کے پونچھ سیکٹر میں فائر بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پانچ بھارتی فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

تاہم پاکستان نے اس الزام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ لائن آف کنٹرول پر ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

پاکستان کے عسکری حکام نے بتایا کہ خصوصی ہاٹ لائن پر رابطے کے دوران پاکستانی فوج نے پانڈو سیکٹر میں بدھ کو بھارتی فوجیوں کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر فائرنگ پر احتجاج کیا۔

عسکری حکام کے مطابق فائرنگ کے اس تازہ واقعہ میں دو پاکستانی فوجی شدید زخمی ہوئے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان 2003ء میں طے پانے والے فائربندی کے معاہدے کی پابندی کر رہا ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان رواں سال کے اوائل میں بھی ایک دوسرے پر فائر بندی کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں جن میں چار پاکستانی اور دو بھارتی فوجی بھی ہلاک ہوئے۔

رواں سال مئی کے عام انتخابات کے بعد پاکستان میں بننے والی نئی حکومت بالخصوص وزیراعظم نواز شریف اپنے کئی بیانات میں کہہ چکے ہیں کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری لانا چاہتے ہیں اور اُن کے بقول اس ضمن میں غیر رسمی سفارت کاری یا بیک چینل ڈپلومیسی کا آغاز بھی ہو چکا ہے۔

پاکستانی ایوان بالا یعنی سینٹ میں خارجہ اُمور کی کمیٹی کے چیئرمین حاجی عدیل نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر اس طرح کے واقعات سے اجتناب کرنا چاہیئے۔

’’اب جب کہ پاکستان کی نئی حکومت بھی بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنا چاہتی ہے ۔۔۔۔ تو ایسی صورت حال میں اس قسم کے واقعات سے بالکل اجتناب کرنا چاہیئے اور ان پر سیاست نہیں کرنی چاہیئے۔ ایسے واقعات اگر غلطی سے بھی ہوں تو اُن کی اصلاح کرنی چاہیئے۔‘‘

سینیٹر حاجی عدیل کہتے ہیں کہ دونوں ملکوں کو تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے اعتماد سازی کے اقدامات پر پیش رفت جاری رکھنی چاہیئے۔

’’جو ہمارے مسائل ہیں، پانی کا جو مسئلہ ہے، کشمیر اور سرکریک کا مسئلہ ہے ان کو ساتھ ساتھ حل کرنے کی کوشش کی جائے…. عوامی رابطے بحال کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

اُدھر پاکستان کے سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے بھارت کی نئی سیکرٹری خارجہ سوجاتھا سنگھ کے نام بدھ کو اپنے ایک تہنیتی پیغام میں کہا کہ تمام مشترکہ مسائل کے حل کے لیے وہ ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہشمند ہیں۔

جلیل عباس جیلانی نے بھارتی سیکرٹری خارجہ کے اس بیان کو بھی سراہا جس میں انھوں نے دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع کرنے کی خواہش ظاہر کیا ہے۔
XS
SM
MD
LG