رسائی کے لنکس

پارلیمان کا مشترکہ اجلاس طلب،آئینی اصلاحاتی پیکج پیش ہوگا


پارلیمان کا مشترکہ اجلاس طلب،آئینی اصلاحاتی پیکج پیش ہوگا
پارلیمان کا مشترکہ اجلاس طلب،آئینی اصلاحاتی پیکج پیش ہوگا

قانون اور پارلیمانی امور کے وفاقی وزیر بابر اعوان نے بتایا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کا تیار کردہ آئینی اصلاحاتی پیکج 26مارچ کو پارلیمان میں پیش کیا جارہا ہے اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر اجلاس تب تک جاری رکھا جائے گا جب تک اس کو دو تہائی اکثریت سے منظور نہ کرالیا جائے۔

بدھ کی شام اسلام آباد میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ پیکج جس کا مقصد 1973ء کے دستور کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنا ہے۔ گذشتہ 37برسوں کے دوران پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ٓئینی اصلاحاتی پیکج ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے صدر آصف علی زرداری خطاب کریں گے اور اسی روز قومی اسمبلی اور سینٹ کے علیحدہ علیحدہ اجلاسوں میں پیکج کو پیش کر دیا جائے گا۔”اس طرح یہ خواب پورے ہوسکیں گے کہ صوبوں کو خودمختاری اور ان کے وسائل پر جائز حق دیا جائے، ملک میں آنے والی غیر دستوری حکومتوں کو قانونی تحفظ دینے والوں کو شریک جرم کیا جائے، عدلیہ کی آزادی کوبھی اور مقننہ کو مزید مئوثر بنایا جائے اور طرز حکمرانی کے بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی لائی جائے۔ اس طرح پاکستان کو ایک وفاقی اسلامی جمہوریہ بنانے کا خواب پورا ہوسکے گا جسے ان کے بقول ماضی کے دو فوجی ادوار میں لائی گئی آٹھویں اور سترہویں ترامیم نے خراب کیا۔“

ان کا کہنا تھا کہ فوجی ادوار میں لائی گئی ترمیم کو آئین سے الگ کردیا جائے گا۔

خیال رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں آئین میں شامل کیے گئے متنازع آرٹیکل 58(2)Bکے تحت صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

XS
SM
MD
LG