رسائی کے لنکس

بدعنوان ممالک میں پاکستان کا 33 واں نمبر


ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق قانون کی پاسداری کے حوالے سے 97 ملکوں میں سے پاکستان ساتواں انتہائی بدعنوان ملک ہے۔

بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ گزشتہ سال کی نسبت پاکستان میں بدعنوانی کی صورتحال مزید خراب ہوئی ہے اور نو درجے کی کمی کے بعد بدعنوان ترین ملکوں کی فہرست میں یہ33ویں نمبر پر آگیا ہے۔

بدھ کو جرمنی اور کراچی سے جاری ہونے والی سال 2012 کی رپورٹ میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق قانون کی پاسداری کے حوالے سے 97 ملکوں میں سے پاکستان ساتواں انتہائی بدعنوان ملک ہے۔

رپورٹ میں قومی احتساب بیورو کے سربراہ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ چیئرمین نیب خود یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان میں روزانہ سات ارب روپے کرپشن کی نذر ہو جاتے ہیں اور اس لحاظ سے پانچ برسوں میں یہ رقم 12600 ارب روپے بنتی ہے۔

حکمران پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبد الغنی تالپور نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ فعال عدلیہ اور میڈیا کے ہوتے ہوئے ملک میں بدعنوانی کے واقعات چھپ نہیں سکتے اور حکومت انسداد بدعنوانی کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے۔

’’اگر ہم کرپشن کے (خاتمے) کے لیے سنجیدہ نا ہوتے تو قائد حزب حزب اختلاف چوہدری نثار کو پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کا سربراہ کیوں بناتے، اب تو وہ نہیں ہیں لیکن کمیٹی میں یہ معاملہ آئے گا۔ دوسری طرف سپریم کورٹ بھی ہر چیز کا نوٹس لے رہی ہے کہیں بھی ہم نے گنجائش نہیں چھوڑی۔‘‘


پیپلزپارٹی کی حکومت نے حال ہی میں مجوزہ احتساب بل منظوری کے لیے پارلیمان میں پیش کیا لیکن حزب اختلاف کی جماعتوں نے اسے کمزور قرار دیتے ہوئے اس کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

مجوزہ حکومتی بل کے تحت کسی بھی بدعنوانی کے جرم کے ارتکاب کے دس سال بعد اس کے بارے میں تحقیقات نہیں کی جائیں گی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں بلا تفریق احتساب پر یقین رکھتی ہے۔

دریں اثناء ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی تازہ رپورٹ کے مطابق افغانستان، شمالی کوریا اور صومالیہ میں ایک بار پھر بدعنوانی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان ملکوں میں ذمہ دار قیادت اور موثر سرکاری اداروں کے فقدان سے اس بات کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے کہ یہاں بدعنوانی کے خلاف مزید سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید برآں ڈنمارک، فن لینڈ اور نیوزی لینڈ ایسے ملک ہیں جہاں معلومات تک رسائی کے مضبوط نظام اور سرکاری اداروں میں موجود بااختیار افراد کے رویوں سے بدعنوانی نا ہونے کے برابر ہے۔
XS
SM
MD
LG