رسائی کے لنکس

سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو توہین عدالت کا نوٹس


راجہ پرویز اشرف
راجہ پرویز اشرف

عدالت نے مقدمے کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کرتے ہوئے، راجہ پرویز اشرف کو حکم دیا کہ وہ آئندہ سماعت پر خود سپریم کورٹ میں پیش ہوں۔

پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے کرائے کے بجلی گھروں کی تحقیقات کرنے والے کمیشن سے متعلق اس وقت کے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خط پر اُنھیں توہین عدالت پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔

جمعرات کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نے خط لکھ کر عدالت پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔

عدالت نے مقدمے کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کرتے ہوئے، راجہ پرویز اشرف کو حکم دیا کہ وہ آئندہ سماعت پر خود سپریم کورٹ میں پیش ہوں۔

راجہ پرویز اشرف نے اپنی حکومت کے آخری ایام میں چیف جسٹس کے نام ایک خط تحریر کیا تھا جس میں اُنھوں نے کرائے کے بجلی گھروں کے منصوبوں میں مبینہ بدعنوانی سے متعلق مقدمے میں خود کو احتساب کے لیے پیش کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے شعیب سڈل کی سربراہی میں کمیشن قائم کریں۔

راجہ پرویز اشرف کے وکیل وسیم سجاد نے عدالت میں یہ موقف اختیار کیا کہ مقدمات میں عام سائل بھی چیف جسٹس کو ایسے خط تحریر کرتے رہتے ہیں جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ راجہ پرویز اشرف نے بطور وزیراعظم یہ خط لکھا اور وہ خود اس مقدمے میں نامزد ملزم بھی ہیں۔

خط میں راجہ پرویز اشرف نے کہا تھا کہ بطور وزیراعظم وہ ان الزامات کو ریاست کی بدنامی سمجھتے ہیں اور کرائے کے بجلی گھروں سے متعلق مقدمے میں منفی پروپیگنڈے سے اُنھیں مایوسی اور ان کی دل آزاری ہوئی ہے۔

راجہ پرویز اشرف نے اپنے خط میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ اُنھوں نے کبھی قومی احتساب بیورو ’’نیب‘‘ پر براہ راست یا بلواسطہ کسی بھی طرح اثر انداز ہونے کی کوشش نہیں کی۔

بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت نے 2008ء میں کرائے کے بجلی گھر حاصل کرنے کا منصوبہ شروع کیا، اس وقت راجہ پرویز اشرف کے پاس پانی و بجلی کی وزارت کا قلمدان تھا۔

بدعنوانی کے الزامات سامنے آنے کے بعد عدالت اعظمیٰ نے 2010ء میں اس منصوبے سے متعلق تمام معاہدوں کو منسوخ کرکے ملوث افراد کے خلاف نیب کو کارروائی کی ہدایت کی تھی۔

پاکستان کے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین فصیح بخاری نے عدالت میں ایک بیان میں کہا تھا کہ راجہ پرویز اشرف اور دیگر 15 نامزد افراد کے خلاف کرائے کے بجلی گھروں کے منصوبوں میں بدعنوانی کے الزامات کی ہونے والی تحقیقات ’’نامکمل اور ناقص‘‘ ہیں۔
XS
SM
MD
LG