رسائی کے لنکس

وزیراعظم سوئس حکام کو خط لکھنے کے پابند


اسلام آباد میں عدالت عظمیٰ کی عمارت
اسلام آباد میں عدالت عظمیٰ کی عمارت

سپریم کورٹ نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو 25 جولائی تک اپنا جواب عدالت میں پیش کرنے کی ایک مہلت بھی دی ہے۔

عدالت عظمیٰ نے وزیرِ اعظم راجہ پرویز اشرف کو حکم دیا ہے کہ وہ 25 جولائی تک صدر آصف علی زرداری کے خلاف مقدمات کی بحالی کے لیے سوئس حکام کو خط لکھیں۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے متنازع قومی مصالحتی آرڈیننس ’’این آر او‘‘ کو کالعدم قرار دینے کے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد سے متعلق مقدمے کی جمعرات کو سماعت شروع کی تو اٹارنی جنرل عرفان قادر نے وزیر اعظم کی جانب سے عدالت کے سامنے موقف پیش کیا کہ وہ وفاقی کابینہ سے اور وزارت قانون سے مشاورت کے بعد حتمی نکتہ نظر سپریم کورٹ میں پیش کریں گے۔

لیکن عدالت نے وزیر اعظم کے موقف کو غیر تسلی بخش قرار دے کر مسترد کر دیا اور انھیں خط لکھنے کی ایک اور مہلت دی۔


وزیراعظم راجہ پرویز اشرف
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف
سپریم کورٹ میں اپنے حکم نامے میں کہا کہ وزیر اعظم نے اگر عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد نا کیا تو ان کے خلاف مناسب کارروائی ہو گی۔

حکمران پیپلز پارٹی کے عہدیدار اور قانون دان فواد چودھری نے عدالتی احکامات پر اپنی جماعت کے اس موقف کو دہرایا کہ صدر مملکت کو آئین کے تحت عدالتی کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہے۔

’’آئین اس کی اجازت نہیں دیتا کہ ملک کے صدر کو سوئیٹرزلینڈ کے مجسٹریٹ کے سامنے اس طرح پیش کریں۔‘‘

سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو سوئس حکام کو خط نہ لکھنے پر سپریم کورٹ توہین عدالت کے جرم میں نااہل قرار دے کر گھر واپس بھیج چکی ہے۔

مقدمے کی آئندہ سماعت اب 25 جولائی کو ہو گی۔
XS
SM
MD
LG