رسائی کے لنکس

مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف مقدما ت کی سماعت کے لیے 10عدالتوں کا قیام


مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف مقدما ت کی سماعت کے لیے 10عدالتوں کا قیام
مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف مقدما ت کی سماعت کے لیے 10عدالتوں کا قیام

وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ مالاکنڈ ڈویژن بمشول سوات میں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کے دوران گرفتار کیے گئے 1800 مشتبہ دہشت گردوں سے 12 تحقیقاتی ٹیمیں تفتیش کر رہی ہیں جب کہ مقدمات کی سماعت کے لیے 10 عدالتیں بھی قائم کی گئی ہیں۔

مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف مقدما ت کی سماعت کے لیے 10عدالتوں کا قیام
مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف مقدما ت کی سماعت کے لیے 10عدالتوں کا قیام

جمعے کو سینٹ کے اجلاس میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے رحمن ملک نے بتایا کہ دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث کسی بھی فرد سے رعایت نہیں برتی جائے گی اور انتہاپسندوں کے مکمل خاتمے کے لیے حکومت ایک جامع حکمت عملی کے تحت کامیابی سے عمل پیرا ہے ۔

اُنھوں نے ایوان کو یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ زیرحراست مشتبہ افراد میں سے اگر کوئی بے گناہ پایا گیا تو اُسے مقامی عمائدین کی وساطت سے رہا کیا جائے گا تاکہ وہ مستقبل میں انتہا پسندی کی کسی کارروائی میں ملوث نہ ہو۔

صوبہ خیبر پختون خواہ کے وزیر قانون ارشد عبداللہ نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں انکشاف کیا تھاکہ زیرحراست افراد سے ملک کی سول اور فوجی انٹیلی جنس ایجنسیاں مشترکہ طور پر تفتیش کر رہی ہیں ۔ صوبائی وزیر کے مطابق عسکریت پسندوں کو قرار واقع سز ا دلوانے کے لیے انسداددہشت گردی کے ترمیم شدہ قانون کے تحت اب زیر حراست عسکریت پسندوں کے خلاف حکومت دستیاب شواہد کی بنیاد پر مقدمات قائم کرے گی اورخود کو بے گناہ ثابت کرنے کی ذمہ داری مجرمان پر عائد ہوگی ۔

پاکستانی حکام کے مطابق اس قانون میں تبدیلی اس لیے کی گئی کیوں کہ اُن کے بقول خطرناک مجرموں کے خلاف لوگ ڈر اور خوف کے باعث گواہی دینے کے لیے آگے نہیں آتے جس سے اُن کو سزائیں دلوانے میں مشکلات پیش آتی ہیں ۔ تاہم حکومت یہ واضح کر چکی ہے کہ زیرحراست مشتبہ عسکریت پسندوں کو اپنی صفائی پیش کرنے کا پورا موقع دیا جائے گااوراس سلسلے میں وہ اپنے ذاتی یاسرکاری وکیل کی خدمات حاصل کرسکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG