رسائی کے لنکس

”میچ فکسنگ“ کی تفتیشی رپورٹ پاکستان کو فراہم کرنے کی درخواست


”میچ فکسنگ“ کی تفتیشی رپورٹ پاکستان کو فراہم کرنے کی درخواست
”میچ فکسنگ“ کی تفتیشی رپورٹ پاکستان کو فراہم کرنے کی درخواست

پاکستان نے برطانیہ سے کہا ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کے خلاف سٹے بازی کے الزامات کی ا سکاٹ لینڈ یارڈ کی تحقیقات کی ابتدائی رپورٹ اُسے فراہم کی جائے تاکہ اُس کا بغور جائزہ لے کر یہ معلوم کیا جا سکے کہ الزامات سچ ہیں یا پھر اس اسکینڈل کا مقصد قومی ٹیم کو بدنام کرنا ہے۔

منگل کو کھیلوں کے وفاقی وزیر اعجاز حسین جاکھرانی کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ رحمن ملک نے بتایا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے، ایف آئی اے ، نے برطانوی حکام سے درخواست کی ہے کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ سے بات چیت کے لیے پاکستان اپنی ایک تفتیشی ٹیم بھی برطانیہ بھیجنا چاہتا ہے لیکن اس سے پہلے وہ برطانوی پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ کا جائزہ لینا چاہیں گے۔

رحمن ملک (فائل فوٹو)
رحمن ملک (فائل فوٹو)

انھوں نے بتایا کہ پاکستانی تفتیشی ٹیم میں ایف آئی اے کے دو اعلیٰ افسران اور وزارت ِکھیل کا ایک نمائندہ شامل ہوگا۔ رحمن ملک نے پاکستانی عوام سے تحقیقات مکمل ہونے تک کوئی رائے قائم کرنے سے گریز کرنے کی درخواست کی ہے کیونکہ اُن کے بقول منظر عام پر لائی گئی ویڈیو فلم پاکستانی ٹیم کو ”بدنام کرنے کی ایک سازش“ بھی ہو سکتی ہے۔

برطانیہ کے اخبار” نیوز آف دی ورلڈ “ نے گذشتہ ہفتے الزام لگایا تھا کہ انگلینڈ کے خلاف چوتھے کرکٹ ٹیسٹ میچ کے پہلے روز پاکستان کے تیز باؤلر محمد عامر اور محمد آصف نے پیسوں کے عوض جان بوجھ کر نوبالیں کروائیں تھیں۔

اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ سٹے بازوں کے ایک ایجنٹ کو تقریباََ دو لاکھ 30 ہزار ڈالرادا کر کے اُس نے ”سپاٹ فکسنگ“ کی یہ معلومات حاصل کیں۔ اس مبینہ ایجنٹ کا نام مظہر مجید بتایا گیا ہے جسے برطانوی پولیس نے گرفتار کرنے کے ایک روز بعد بغیر کوئی الزام لگائے ضمانت پر رہا کردیا تھا۔

برطانوی پولیس نے اخبار میں شائع ہونے والی اس خبر کے بعد پاکستانی ٹیم کے کپتان سلمان بٹ، وکٹ کیپر کامران اکمل، عامر اور آصف سے ہوٹل کے کمروں میں جا کراُن سے پوچھ گچھ کی اور اُن کے موبائل فون بھی قبضے میں لے لیے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اعجاز بٹ نے کہا ہے کہ جن کھلاڑیوں پر الزامات لگائے گئے ہیں اُن کے خلاف اُس وقت تک کارروائی نہیں کی جائے گی جب تک پاکستان کو ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کیے جاتے ۔ ان کا کہنا ہے کہ محض الزامات کی بنیاد پر کسی کھلاڑی کو ٹیم سے الگ نہیں کیا جائے گا۔

دریں اثناء قومی کرکٹ ٹیم کے مینجریاور سعید نے کہا ہے کہ کپتان سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف بد ھ کو لندن جائیں گے جہاں وہ پاکستان کے ہائی کمشنر واجد شمس الحسن اور اعجاز بٹ سے ملاقات کریں گے۔ انھوں نے بتایا کہ تینو ں کھلاڑی ملاقات کے بعد واپس ٹانٹن آکر ٹیم میں شامل ہو جائیں گے جہاں جمعرات کو پاکستان ایک نمائشی میچ کھیلے گا۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل، آئی سی سی، نے کہا ہے کہ اگر میچ فکسنگ کے الزامات سچ ثابت ہوئے تو اس اسکینڈل میں ملوث کھلاڑیوں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی جائے گی۔

”میچ فکسنگ“ کی تفتیشی رپورٹ پاکستان کو فراہم کرنے کی درخواست
”میچ فکسنگ“ کی تفتیشی رپورٹ پاکستان کو فراہم کرنے کی درخواست

عالمی تنظیم کے چیف ایگزیکٹو ہارون لوگرٹ نے کہا ہے کہ کرکٹ کے کھیل کی ساکھ کو برقرار رکھنا انتہائی اہم ہے۔ لیکن نہ تو آئی سی سی نے اور نہ ہی پاکستان نے حالیہ اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث کھلاڑیوں کو ابھی تک معطل کیا ہے۔

آئی سی سی نے کہا ہے کہ اُس کا انسداد ِبدعنوانی اور سکیورٹی کا ادارہ برطانوی اخبار کے لگائے گئے اُن الزامات کی بھی تحقیقات کر رہا ہے کہ پاکستان کے میچوں میں، بشمول انگلینڈ کے خلاف حالیہ سیریز کے، سٹے بازی ایک بیماری کی طرح پھیل چکی ہے۔

اس تفتیش کی رپورٹ جمعرات تک مکمل ہونے کی توقع ہے جس کے بعد اُسی روز آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں آئی سی سی اطلاعات کے مطابق ایک پریس کانفرنس بھی کرے گی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل جاوید میانداد نے انگلینڈ کے خلاف کھیلے جانے والے باقی میچوں کے لیے مکمل طور پر ایک نئی ٹیم بھیجنے کا مشورہ دیا ہے۔ اُن کے خیال میں” میچ فکسنگ “ کے الزامات کے پیش نظر موجودہ ٹیم دباؤ کا شکار ہو گئی ہے جس کی وجہ سے آئندہ کھیلے جانے والے میچوں میں کھلاڑیوں کی کارکردگی متاثر ہو گی۔

انگلینڈ میں کرکٹ کے کھلاڑیوں کی یونین کے سربراہ انگس پورٹر نے کہا ہے کہ جن پاکستانی کھلاڑیوں پر سٹے بازی میں ملوث ہونے کے الزامات لگے ہیں انھیں حالیہ دورے کے باقی میچوں سے الگ کردیا جائے۔

طے شدہ پروگرام کے تحت پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان اتوار سے دو ٹونٹی ٹونٹی اور پانچ ایک روزہ میچوں کا سلسلہ شروع ہو گا لیکن اس سے پہلے جمعرات کو سمرسٹ میں پاکستانی ٹیم ایک نمائشی میچ بھی کھیلے گی۔

قومی ٹیم کے کھلاڑیوں پر سٹے بازی کےتازہ الزامات پر پاکستان میں کرکٹ کے شائقین کی طرف سے سخت ردِعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اخبارات کے اداریوں میں بھی الزامات ثابت ہونے کی صورت میں سٹے بازی میں ملوث کھلاڑیوں کو سخت سزائیں دینے اور ان پر تاحیات پابندی کے مطالبے کیے گئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG