رسائی کے لنکس

دس سالہ پابندی کے فیصلے نے مایوس کیا، بٹ


دس سالہ پابندی کے فیصلے نے مایوس کیا، بٹ
دس سالہ پابندی کے فیصلے نے مایوس کیا، بٹ

سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر پر الزام تھا کہ انھوں نے گذشتہ سال انگلینڈ کے خلاف کھیلی جانے والی کرکٹ سیریز کے دوران لارڈز میں کھیلے جانے والے کرکٹ ٹیسٹ میں سٹے بازوں سے بھاری رقوم لے کر میچ کے دوران مخصوص اوقات میں نو بالیں کرائیں یعنی ”سپاٹ فکسنگ“ کی تھی۔

پاکستان کے سابق کپتان سلمان بٹ نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے انسدادِ بدعنوانی ٹریبونل کی طرف سے دس سال پابندی کے فیصلے نے انھیں مایوس کیا ہے اور وہ اس سزا کو کم کرانے کی کوشش کریں گے۔

اتوار کو قطر سے وطن واپس پہنچنے کے بعد لاہور کے ہوائی اڈے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آئی سی سی کے انسداد بدعنوانی ٹریبونل کا تفصیلی فیصلہ سامنے آنے کے بعد ہی وہ اس پر تفصیل سے اظہار خیال کرسکیں گے۔

”دس سال کی پابندی سے مجھے اختلاف ہے اوراگر ضابطہء اخلاق سے متعلق قواعدوضوابط میں ترمیم کی جاتی ہے، جس کے لیے ٹریبونل کے سربراہ نے بھی درخواست کی ہے، تو مجھے سزا میں کمی کی اُمید ہے۔“

سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف (فائل فوٹو)
سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف (فائل فوٹو)

آئی سی سی کے تین رکنی انسدادِ بدعنوانی ٹریبونل کے سربراہ مائیکل بیلوف نے ایک روز قبل دوحہ میں سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کے خلاف ”سپاٹ فکسنگ“ کیس کا فیصلہ سنایا تھا۔

فاسٹ باؤلر آصف اور عامر پر بالترتیب سات اور پانچ سال کی پابندی لگائی گئی ہے۔ تاہم بیلوف کا کہنا تھا کہ اگر بٹ اور آصف نے بہتر رویے کا مظاہرہ کیا تو اُن کی سزائیں کم ہو کر پانچ، پانچ سال ہو جائیں گی۔

ان تینوں کھلاڑیوں پر الزام تھا کہ انھوں نے گذشتہ سال انگلینڈ کے خلاف کھیلی جانے والی کرکٹ سیریز کے دوران لارڈز میں کھیلے جانے والے کرکٹ ٹیسٹ میں سٹے بازوں سے بھاری رقوم لے کر میچ کے دوران مخصوص اوقات میں نو بالیں کرائیں یعنی ”سپاٹ فکسنگ“ کی تھی۔

XS
SM
MD
LG