رسائی کے لنکس

اسپاٹ فکسنگ کیس: سماعت مکمل، جیوری کا فیصلے پر غور


اسپاٹ فکسنگ کیس: سماعت مکمل، جیوری کا فیصلے پر غور
اسپاٹ فکسنگ کیس: سماعت مکمل، جیوری کا فیصلے پر غور

لندن کی ایک عدالت میں جاری اسپاٹ فکسنگ کے مقدمے کی سماعت مکمل ہوگئی ہے اور جیوری کو فیصلے پر غور کے لیے برخواست کردیا گیا ہے۔

لندن کی 'سائوتھ ورک کرائون' عدالت میں گزشتہ چار ہفتے سے جاری مقدمے میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد بدھ کو جج جرمی کک نے مقدمہ کی کاروائی کا خلاصہ پیش کرنا شروع کیا تھا۔

جمعرات کو جسٹس کک نے کاروائی کا خلاصہ مکمل کرنے کے بعد مقدمے کے قانونی پہلووں پر روشنی ڈالی اور جیوری کو فیصلے تک پہنچنے سے متعلق ضروری رہنمائی فراہم کی۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ، فاسٹ بالرز محمد آصف اور محمد عامر اور ان کا برطانیہ میں ایجنٹ مظہر مجید اس مقدمے کے شریک ملزمان ہیں جن پر غیر قانونی طور پر رقم کی وصولی اور دھوکہ دہی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

چاروں افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے گزشتہ برس پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے دوران 'لارڈز' میں کھیلے گئے چوتھے ٹیسٹ میچ میں اسپاٹ فکسنگ کی تھی۔

استغاثہ کے بقول تینوں کھلاڑیوں نے مقررہ اوورز میں 'نو بالز' کرانے کے عوض مظہر مجید کے ذریعے ہزاروں پائونڈز رشوت وصول کی تھی جس کا ادا کرنے والا برطانوی اخبار 'نیوز آف دی ورلڈ' کا ایک رپورٹر مظہر محمود تھا۔

مذکورہ اخبار کے رپورٹر نے ایک متمول بھارتی تاجر کے بھیس میں کھلاڑیوں کے ایجنٹ سے ملاقات کی تھی اور بعد ازاں کھلاڑیوں کے ایجنٹ سے ہونے والی گفتگو اور رقم کے تبادلے کے تمام دستاویزی ثبوت اور تفصیلات اپنے اخبار میں شائع کردی تھیں۔

سلمان بٹ اور محمد آصف مقدمے کی کاروائی میں شرکت کے لیے رواں ماہ کے آغاز میں خصوصی طور پر لندن پہنچے تھے جہاں انہوں نے عدالت کے روبرو اپنا دفاع کیا۔ دونوں کھلاڑیوں نے صحتِ جرم سے انکار کیا ہے۔

مقدمہ کی کاروائی کے دوران استغاثہ کی جانب سے دونوں کھلاڑیوں سے جرح بھی کی گئی جبکہ کاروائی کے دوران کئی سنسنی خیز انکشافات بھی سامنے آئے۔

محمد عامر اور مظہر مجید نہ تو مقدمے کی کاروائی میں شریک ہوئے اور نہ ہی ان کی جانب سے کوئی وکیل پیش ہوا۔ ذرائع ابلاغ میں آنے والی اطلاعات کے مطابق جج کک نے جیوری کے ارکان کو ہدایت کی ہے کہ وہ محمد عامر اور مظہر مجید کو شریک ملزم تصور کرتے ہوئے فیصلہ دیں۔

مقدمہ کا فیصلہ سنانے کے لیے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے اور جیوری فیصلے تک پہنچنے کے لیے جتنا وقت چاہے لے سکتی ہے۔ جیوری چھ خواتین اور چھ مردوں پر مشتمل ہے۔

XS
SM
MD
LG