رسائی کے لنکس

پیرالمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کے لیے تگ و دو


پاکستانی معاشرے میں عمومی تاثر ہے کہ معذور افراد کام کرنے کی مکمل صلاحیت نہیں رکھتے لیکن یہ طبقہ اپنی زندگی کو آسان بنانے اور خود کو ہر شعبے میں منوانے کی جدوجہد میں لگا رہتا ہے۔

روزگار ہو یا معاشرت، تعلیمی سرگرمیاں ہوں یا کھیلوں کا میدان، معذور افراد ہر سرگرمی میں مصروف نظر آتے ہیں۔

اس وقت ان میں سے بعض حوصلہ مند نوجوانوں کی نظریں رواں سال اگست و ستمبر میں لندن میں ہونے والے’پیرالمپکس‘ گیمز پر ہیں، جہاں وہ وہیل چیئر باسکٹ بال کے میدان میں پاکستان کی نمائندگی کرنا چاہتے ہیں۔

اسی سلسلے میں کراچی میں معذور افراد کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ’ری ہیبیلیٹیشن فار چیلنجنڈ پیپل‘ نے حال ہی میں وہیل چیئر باسکٹ بال ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا جس میں کراچی کے پانچوں اضلاع کی ٹیموں نے حصہ لیا۔

اس تنظیم کے صدر محمد مبین الدین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس ٹورنامنٹ کا انعقاد لندن میں ہونے والے پیرالمپکس گیمز میں شرکت کے لیے تیاری کا آغاز ہے۔

’’اس میں ہم نے سندھ حکومت سے بھی رابطہ کیا ہے کہ وہ اس کھیل میں تعاون کرکے آنے والے اس بین الاقوامی مقابلے میں ہمارے کھلاڑیوں کو موقع دیں۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ اب تک صوبائی حکومت کا ردعمل مثبت ہے لیکن کھلاڑیوں کی بین الاقوامی معیار کے مطابق تربیت کے لیے حکومت کے مسلسل تعاون کی ضرورت ہے۔

’’اگر ایسا ہو جاتا ہے تو کوئی بعید نہیں کہ پیرالمپکس گیمز میں وہیل چیئر کا گولڈ میڈل پاکستان کو ملے۔‘‘

اس ٹورنامنٹ کی تیاری کے لیے کراچی کے پانچوں اضلاع سے ایک ایک ٹیم تیار کی گئی تھی اور پھر ان میں سے بہترین کھلاڑیوں کا انتخاب کرکے کراچی کی سطح پر ایک ٹیم منتخب کی گئی ہے جو آنے والے مقامی اور بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لے سکے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق معذور افراد پاکستان کی آبادی کا 15 فیصد ہیں۔

مبین الدین کا کہنا ہے کہ یہ طبقہ ہر کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ضرورت صرف ان افراد کو مواقع فراہم کرنے کی ہے۔

’’معاشرے میں تیزی سے تبدیلی اس وقت آتی ہے جب کیمونٹی کے لیے کام کرنے والے اداروں کو فروغ دیا جائے۔‘‘

مبین الدین کھیلوں میں معذور افراد کے مستقبل کے لیے اس ٹونامنٹ کو بہت کامیاب دیکھتے ہیں اور اُن کے بقول ان کھیلوں سے معذور افراد میں اعتماد پیدا ہوگا اور وہ اس ذہنی دباؤ سے باہر آئیں گے جو معاشرے نے انھیں دیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اگر حکومتی اور نجی شعبے اپنے اداروں میں معذور افراد کے کھیلوں کے لیے بجٹ مختص کریں تو وہ دن بھی آئے گا جب ’’ہم میں ایک جہانگیر خان پیدا ہوگا، ایک میاں داد ہوگا اور ایک وسیم اکرم‘‘۔

XS
SM
MD
LG