رسائی کے لنکس

ڈرون حملے پر پاکستان کا اظہار تشویش، امریکی سفیر کی طلبی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بیان کے مطابق طارق فاطمی نے کہا کہ اس طرح کی کارروائی سے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی سہولت کاری کے لیے چار ملکی گروپ کی کوششوں پر منفی اثرات ہو سکتے ہیں۔

پاکستان کی وزارت خارجہ نے اسلام آباد میں تعینات امریکہ کے سفیر کو طلب کر کے بلوچستان میں ہونے والے حالیہ ڈرون حملے پر اُنھیں پاکستان کی تشویش سے آگاہ کیا۔

پیر کو وزارت خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی برائے اُمور خارجہ طارق فاطمی نے امریکہ کے سفیر ڈیوڈ ہیل کو بلا کر کے، 21 مئی کو پاکستانی حدود میں ہونے والے ڈرون حملے پر تشویش کا اظہار کیا۔

بیان کے مطابق طارق فاطمی نے کہا کہ ڈرون حملہ پاکستان کی سالمیت اور سرحدی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ اس طرح کی کارروائی سے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی سہولت کاری کے لیے چار ملکی گروپ کی کوششوں پر منفی اثرات ہو سکتے ہیں۔

بیان کے مطابق طارق فاطمی نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ دہشت گردی کی لعنت کے خلاف قریبی تعاون کرتے رہے ہیں اور اسی تعاون کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

گزشتہ ہفتہ کے روز ڈرون سے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس پر امریکی حکام کے مطابق افغان طالبان کے رہنما ملا اختر منصور سفر کر رہے تھے۔

امریکہ اور افغانستان کی طرف سے اس ڈرون حملے میں ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کی جا چکی ہے، تاہم پاکستان کی طرف سے تاحال ملا منصور کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی گئی۔

واضح رہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں خاص طور پر وزیرستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو امریکہ تواتر سے ڈرون طیاروں کے ذریعے نشانہ بناتا رہا ہے تاہم گزشتہ دو برسوں میں ڈرون حملوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

لیکن بلوچستان میں بغیر ہوا باز کے ڈرون طیارے سے پہلی مرتبہ کارروائی کی گئی، جس کا نشانہ امریکی حکام کے مطابق افغان طالبان کے رہنما ملا اختر منصور تھے۔

XS
SM
MD
LG