رسائی کے لنکس

پانچ ہزار سے زائد افراد پر پاکستان سے باہر جانے پر پابندی ختم


فائل فوٹو
فائل فوٹو

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیموں سے وابستہ افراد کا نام ’ایگزٹ کنٹرول لسٹ‘ سے نہیں نکالا جائے گا۔

پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ ملک سے باہر جانے والے افراد پر پابندی کے لیے بنائی گئی ’ایگزٹ کنٹرول لسٹ‘ یعنی (ای سی ایل) سے پانچ ہزار سے زائد افراد کا نام خارج کر دیا گیا ہے۔

اُنھوں نے بدھ کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ جن افراد کے ناموں کو ’ای سی ایل‘ سے خارج کیا جا رہا ہے اُن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جن کے نام گزشتہ 30 برسوں سے اس فہرست میں شامل تھے۔

’’59 ہزار افراد کی ایک بلیک لسٹ جو علیحدہ استعمال کی جاتی تھی، وہ بھی اس (ای سی ایل) سے ملتی جلتی تھی۔ وہ مکمل طور پر ختم کر رہے ہیں۔‘‘

اُن کا کہنا تھا کہ بلیک لسٹ میں جن غیر ملکیوں کا نام ہے اُن کے لیے ایک علیحدہ ویزہ کنٹرول فہرست بنائی گئی ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اب ’ای سی ایل‘ کی ایک واضح پالیسی بنائی گئی ہے۔

’’اب ایسا نہیں ہو گا کہ لوگوں کا نام (ای سی ایل میں) ڈال کر بھول جایا جائے گا۔ جس کا نام بھی اس فہرست میں شامل کیا جائے اُسے باقاعدہ گنجائش دی جا رہی ہے اپیل کرنے کی۔‘‘

واضح رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اتنی بڑی تعداد میں افراد کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیموں سے وابستہ افراد کا نام اس فہرست سے نہیں نکالا جائے گا۔

چند شخصیات اس سے مبرا ہوں گی مثلاً کالعدم تنظیمیں، ان سے (وابستہ لوگوں کو) باہر سفر کی اجازت نہیں، منشیات اسمگلنگ کرنے والے خاص طور پر بین الاقوامی سمگلنگ کرنے والے، ان کو تو ہم باہر بالکل نہیں جانے دیں گے۔ جو جاسوسی، ہماری سلامتی اور خاص طور پر اسٹریٹجک اداروں میں ملازمت کرتے ہیں ان کے لیے متعلقہ اداروں کی اجازت کے بغیر باہر جانا اور ملازمت کرنا، دنیا میں کہیں بھی اس کی اجازت نہیں اور پاکستان بھی نہیں دے گا۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ ماضی کے دور حکومتوں میں گھریلو جھگڑوں کی بنیاد پر بھی بعض افراد کے نام ’ایگزٹ کنٹرول لسٹ‘ پر ڈال دیئے جاتے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بیرون ملک سفر کرنا لوگوں کو بنیادی حق ہوتا ہے اور ’’آج ہم یہ حق اُن کو واپس دے رہے ہیں۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ سابق دور حکومت میں اگر میاں بیوی کے درمیان جھگڑا ہوا اور ان میں سے کسی ایک کی پہنچ وزیر داخلہ تک ہوئی تو دوسرے کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ کوائف کا اندارج کرنے والے قومی ادارے ’’نادرا‘‘ نےڈیڑھ سال میں 80 ہزار جعلی شناختی کارڈ بلاک کیے ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران 138 نادرا ملازمین کو نوکریوں سے نکال چکے ہیں جو جعلی شناختی کارڈ بنانے میں ملوث تھے جبکہ بعض افراد گرفتار بھی ہیں۔

وزیر داخلہ کے بقول یہ لوگ ایرانی اور افغانی لوگوں کو جعلی شناختی کارڈ بنا کر دیتے تھے۔

XS
SM
MD
LG