رسائی کے لنکس

سخت سکیورٹی میں ’ای سی او‘ سربراہ اجلاس کا انعقاد


افغان سفیر نے اپنے خطاب میں وزیراعظم نواز شریف سے کہا کہ وہ پاک افغان سرحدی راستے کھولنے کی ہدایت کریں۔

اقتصادی تعاون تنظیم ’ای سی او‘ کا 13 واں سربراہ اجلاس بدھ کو اسلام آباد میں ہوا، جس میں علاقائی اقتصادی تعاون اور روابط بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔

خاص طور پر اس تنظیم کے ویژن 2025 کے تحت تجارت، سیاحت، معاشی ترقی اور ماحولیات کے شعبوں میں تعاون پر زور دیا گیا۔

اس موقع پر وفاقی دارالحکومت میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے اور جہاں اس تنظیم کے 10 رکن ممالک کے سربراہان یا سینیئر عہدیدار موجود تھے اُس علاقے کو منگل ہی سے غیر متعلقہ افراد کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔

’ای سی او‘ سربراہ اجلاس میں ترکی اور ایران سمیت پانچ ممالک کے صدور اور دو ملکوں کے وزرائے اعظم نے شرکت کی جب کہ دو ممالک کے اعلیٰ عہدیداروں نے اپنے اپنے ملکوں کی نمائندگی کی۔

افغانستان کی اعلیٰ قیادت نے اس اجلاس میں شرکت نہیں کی اور کابل حکومت کی نمائندگی اسلام آباد میں تعینات افغانستان کے سفیر حضرت عمر زخیلوال نے کی۔

’ای سی او‘ سربراہ اجلاس میں جہاں خطے میں اقتصادی تعاون اور رابطے بڑھانے پر زور دیا گیا، وہیں افغان سفیر نے اپنے خطاب میں وزیراعظم نواز شریف سے کہا کہ وہ پاک افغان سرحدی راستے کھولنے کی ہدایت کریں۔

افغان سفیر نے کہا کہ ’ای سی او‘ کے اس اجلاس کے ذریعے جہاں علاقائی اقتصادی روابط بڑھانے کے ساتھ ساتھ لوگوں اور اشیاء کی آمد و رفت میں اضافے کا پیغام دیا جا رہا ہے، تو اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف پاکستان اور افغانستان کے درمیان باقاعدہ تجارت اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے راستوں کو فوری طور پر کھولنے کی ہدایت کر کے واضح پیغام دیں۔

افغان سفیر نے کہا کہ لگ بھگ دو ہفتوں سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی راستے بند ہیں، جن سے اُن کے بقول جہاں دونوں جانب آباد شہریوں کو بہت سی مشکلات کا سامنا ہے وہیں تاجروں کو بھی بڑا نقصان ہو رہا ہے۔

افغان سفیر کا کہنا تھا کہ ’ای سی او‘ کے تحت علاقائی خوشحالی کے لیے رابطوں کا مقصد اُسی صورت حاصل ہو سکتا ہے جب معیشت اور سیاست کو الگ الگ رکھا جائے، سفیر عمر زخیلوال کے بقول درحققیت اقتصادی معاملات کو یہ موقع دینا چاہیئے کہ وہ ہماری مدد کریں۔

گزشتہ ماہ ملک میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے بعد پاکستان نے افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد ہر طرح کی آمد و رفت کے لیے بند کر دی تھی۔

پاکستان کا دعویٰ ہے کہ ملک میں ہونے والے دہشت حملوں کے تانے بانے سرحد پار افغانستان میں موجود شدت پسندوں سے ملتے ہیں۔

اُدھر پاکستان کی وزارت خارجہ سے بدھ کو جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ کابل میں تعینات پاکستان کے سفیر سید ابرار حسین کو 27 فروری کو افغانستان کی وزارت خارجہ بلا کر اس معاملے پر بات چیت کی گئی تھی۔

بیان کے مطابق اس موقع پر افغانستان کی وزارت دفاع کے نائب سربراہ جنرل مراد علی مراد نے پاکستانی سفیر سے کہا تھا کہ سرحد پر کشیدگی میں کمی کی جائے اور سرحدی راستے کھولے جائیں۔

وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق پاکستان کی طرف سے سرحد پار افغانستان میں گولہ باری اور سرحدی راستوں کی بندش کے باعث عام لوگوں کو درپیش مسائل کو بھی اجاگر کیا گیا۔

بیان کے مطابق افغان جنرل مراد علی مراد نے وعدہ کیا کہ پاکستان کی طرف سے فراہم کی گئی معلومات کی بنیاد پر افغانستان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے گا۔

XS
SM
MD
LG