رسائی کے لنکس

نئی بھرتیوں پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ: الیکشن کمیشن


کمیشن سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ایسی آسامیاں جن کے لیے 31 دسمبر 2012ء سے قبل اشتہارات دیئے جا چکے ہیں ان پر بھرتی ہو سکے گی تاہم یہ ہدایت بھی کی گئی ہے نئی بھرتیاں اہلیت اور قواعد و ضوابط کے تحت کی جائیں۔

الیکشن کمیشن نے حکومت کے اعتراضات کے باوجود سرکاری محکموں میں نئی بھرتیوں پر پابندی کے اپنے فیصلے کو برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے تاہم آئینی ادارے بھرتیوں پر پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔

نئی بھرتیوں پر پابندی کا اطلاق وفاقی حکومت کی تمام وزارتوں، محکموں اور مرکزی حکومت کے تمام ماتحت اداروں کے علاوہ صوبائی حکومتوں کے تمام اداروں پر بھی ہو گا۔

جمعہ کو کمیشن سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ایسی آسامیاں جن کے لیے 31 دسمبر 2012ء سے قبل اشتہارات دیئے جا چکے ہیں ان پر بھرتی ہو سکے گی تاہم یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ نئی بھرتیاں اہلیت اور قواعد و ضوابط کے تحت کی جائیں۔

بیان کے مطابق ترقیاتی منصوبوں پر بلاتعطل کام جاری رہے گا مگرکسی ترقیاتی منصوبے کے فنڈز دوسری جگہ منتقل نہیں کیے جا سکیں گے۔

الیکشن کمیشن نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں نئی بھرتیوں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا اور یہ فیصلہ اس تناظر میں کیا گیا کہ ایک ایسے وقت جب ملک میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ہونے جا رہے ہیں نئی بھرتیاں انتخابات پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔

پیپلز پارٹی کی حکومت نے اس فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن سے نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی لیکن کمیشن نے اپنا فیصلہ برقرار رکھا۔

حالیہ ہفتوں میں الیکشن کمیشن موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ ایک مذہبی رہنماء اور منہاج القرآن کے سربراہ طاہر القادری نے رواں ہفتے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی جس میں یہ استدعا کی گئی کہ الیکشن کمیشن کے اراکین کی تعیناتی آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق نہیں ہوئی اس لیے اس کی تشکیل نو کے احکامات جاری کیے جائیں۔

تاہم جمعہ کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے اس بارے میں حکومت کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارا مؤقف طاہر القادری کے سامنے بڑا واضح رہا ہے… ہمارے خیال میں یہ آئینی طور پر الیکشن کمیشن کو تحلیل کرنا ممکن نہیں… ایک کمیٹی بنائی گئی تھی ان کی (طاہر القادری) کی مرضی سے اور اس کا موقف بھی وہی تھا۔‘‘

چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم نے جمعرات کو اپنے ایک بیان میں الیکشن کمیشن اور اس کے اراکین کے خلاف سیاسی رہنماؤں کی جانب سے الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کیا تھا۔

چیف کمشنر کا کہنا تھا کہ ان سیمت کمیشن کے تمام اراکین کی تقرری آئین میں موجود شقوں کے عین مطابق ہوئی ہے۔
XS
SM
MD
LG