رسائی کے لنکس

پاکستانی انتخابات پر برطانوی اخبارات کے تبصرے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ملک کی تاریخ کے یہ پہلے انتخابات ہیں جن میں ایک منتخب جمہوری حکومت نے اپنی میعاد مکمل کی اور ایک جمہوری طریقے سے دوسری سویلین قیادت کو اقتدار سونپا جائے گا: ڈیلی ٹیلی گراف

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ، میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ نئی حکومت تشکیل دینے کے بعد بغیر وقت ضائع کئے کام کرنا شروع کردیں گے، معیشت کی بحالی کے لیے وہ 100 روزہ منصوبے کے تحت اقدامات عمل میں لائیں گے، جبکہ انھوں نے پڑوسی ملک بھارت سے تعلقات میں بہتری لانے کا عزم ظاہر کیا۔

اُنھوں نے یہ باتیں، برطانوی روزنامہ'ٹیلی گراف' کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہیں۔

اخبار نے عمران خان کے حوالے سے ایک تبصرے میں کہا کہ اگرچہ وہ تبدیلی کی 'سونامی نہیں لاسکے‘، لیکن ان کی جماعت تحریک انصاف ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت بن کر اُبھری ہے۔

'گارڈین' نے لکھا ہے کہ پاکستان میں سال 2013 ءکے عام انتخابات ملک کی تاریخ کے سب سے زیادہ ڈرامائی انتخابات تھے، جِن میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف جنھیں ان کے چاہنے والے ’شیر سے تشبیہ دیتے ہیں، ایک بڑے فاتح کی حیثیت سے اُبھرے ہیں‘۔

اخبار کے مطابق، ملک کی تاریخ کے یہ پہلے انتخابات ہیں جن میں ایک منتخب جمہوری حکومت نے اپنی میعاد مکمل کی اور ایک جمہوری طریقے سے دوسری سویلین قیادت کو اقتدار سونپا جائے گا۔

اخبار لکھتا ہے کہ یہ جمہوری عمل ایک ایسے ملک میں ہو رہا ہے جس نے معرض وجود میں آنے کے بعد تین آمریت کے دور دیکھے ہیں، اور جہاں کی فضا کبھی بھی جمہوریت کے لیے سازگار نہیں رہی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سربراہ کی 14 برس کےبعد پھر سے اقتداد کے ایوانوں میں ایک شاندار واپسی ہونے والی ہے،۔ جنھیں ایک آمر نے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے فارغ کرتے ہوئے جلا وطنی کی زندگی گذارنے پر مجبور کر دیا تھا۔

اخبار کہتا ہے کہ، نواز شریف کی پچھلی حکومتوں پر کرپشن کے الزامات لگائے گئے تھے، جن کی بنا پر بہت سے ناقدین کی رائے ہے کہ اُنھیں عوامی خدمت سے کہیں زیادہ اقتدار کی کرسی عزیز تھی۔

ساتھ ہی، اخبار کا کہنا ہے کہ سابقہ کرکٹر عمران خان کی سیاسی جماعت تحریک انصاف سیاسی مبصرین کی قیاس آرائیوں، پیشن گوئیوں اور اُن کے چاہنے والوں کی توقعات پر پوری نہیں اتر سکی۔

برطانوی روزنامہ'ڈیلی میل' لکھتا ہے کہ پاکستان میں عام انتخابات کے حوالے سے یہ بات قابل ذکر رہی کہ پُر تشدد انتخابات کے باوجود، لاکھوں پاکستانی اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے پولنگ بوتھ گئے۔

مسلم لیگ (ن) کی کامیابی کے حوالے سے اخبار نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 18 کروڑ عوام کی جانب سے پانچ سال کے لیے منتخب ہونے والی نئی حکومت کو عسکریت پسندی، دہشت گردی، توانائی کے بحران اور بدعنوانی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

برطانوی اخبار'انڈیپینڈنٹ' کے مطابق، میاں نواز شریف کی جماعت کی واضح اکثریت نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ ان کی جماعت کو دیگر سیاسی حریفوں کے مقابلے میں عوامی جماعت ہونے کا اعزاز حاصل ہوا ہے، جبکہ کرکٹر عمران خان جنھیں نوجوانوں کی محرومی کی آواز سمجھا جارہا ہے، وہ اپنے تبدیلی کے وعدے کو پورا کرنے میں ناکام ہوئے۔ وہ اپنے ووٹروں سے کہتے رہے کہ وہ پاکستان کی موجودہ سیاست کے دور کو اپنی سونامی سے دھو ڈالیں گے۔

اخبار کے مطابق، نواز شریف کے بارے ناقدین کی رائے یہ ہے کہ گذشتہ حکومت کی نسبت امریکہ کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ان کی سوچ ملکی سالمیت کے لحاظ سے زیادہ محتاط ہوگی، جبکہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے معاملے میں بھی وہ برداشت سے کام لیں گے، تاکہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کمزور نہ پڑے۔ اس کے علاوہ، افغانستان کے ساتھ تعلقات کو ازسرنو بحالی کی ذمہ داری بھی انھیں نبھانی ہے۔

اخبار لکھتا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی، جو ایک قومی جماعت کی پہچان رکھتی تھی، اِس بار صرف صوبہٴسندھ تک محدود رہ کر ایک علاقائی جماعت کے طور پر نظر آرہی ہے۔ اسی طرح، خان صاحب کو زیادہ نشستیں پاکستان کے سرحدی علاقہ جات سے حاصل ہوئی ہیں جہاں پختونوں کی آبادی ہے۔

تاہم، اخبار نے لکھا ہے کہ، عمران خان کی جماعت تحریک انصاف جسے ماضی میں قومی اسمبلی کی صرف ایک نشست حاصل ہوئی تھی، آج وہ ملک کی بڑی سیاسی جماعت پیپلز پارٹی کے ساتھ قومی اسمبلی کے ایوانوں میں حزب اختلاف کا کردار ادا کرے گی۔
XS
SM
MD
LG